ETV Bharat / briefs

دوگنی رفتار سے پگھل رہا ہے کوہ ہمالیہ

ان گلیشیئروں کے پگھلنے کا سب سے بڑا نقصان بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کی آبادی کو ہے اور دنیا کی غریب آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی ان ملکوں میں ہی آباد ہیں۔

کوہ ہمالیہ
author img

By

Published : Jun 21, 2019, 9:52 AM IST

ملک میں جاری شدید گرمی اور خشک سالی کے درمیان ایک اور بڑی خبر یہ ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں کوہ ہمالیہ کے گلیشیئر دوگنی رفتار سے پگھل رہے ہیں جو 50 کروڑ بھارتیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

سائنسدانوں اور کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئ اس تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ تیز ی سے پگھلنے والے کوہ ہمالیہ سے ہر برس 800 کروڑ ٹن برف غائب ہورہی ہے۔

کوہ ہمالیہ 10 ہزار گلیشیئروں کا گھر ہے جس میں تقریباً 60 ہزار کروڑ ٹن برف جمع ہے، اتنی تیزی سے برف کا پگھلنا زمین کے بڑھتے درجۂ حرارت اور انسانی کرتوتوں کا واضح ثبوت ہے۔

محققین نے 40 سال کا ڈیٹا جمع کرکے امریکی خفیہ سیٹیلائٹ سے لی گئی تصویروں ک ساتھ ان کا ملان کیا ہے اور اس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سنہ 1975 سے سنہ 2000 تک سالانہ 10 انچ برف پگھل رہی تھی۔
لیکن سنہ 2003 سے سنہ 2016 کے درمیان دوگنی رفتار سے برف پگھلی ہیں جس میں سالانہ 20 انچ برف پگھل رہی ہے یعنی آدھا میٹر۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کم اونچائی پر واقع گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تو اوسط رفتار سے دس گنا زیادہ ہے یعنی کہ وہاں پر سالانہ 5 میٹر برف پگھل رہی ہے۔ ایسے حالات میں بھارت میں گنگوتری، یمونوتری، ستوپنتھ، چورابی اور اور بھگیرتھ جیسے اہم گلیشیئروں کو بڑا خطرہ ہے۔

یہ گلیشیئر بھارت کے واٹر ٹاور کہے جاتے ہیں، کوہ ہمالیہ سے نکلنے والی ندیاں نہ صرف پہاڑی پر رہنے والوں کے لیے بلکہ ملک کے کم سے کم 40 فیصد آبادی کے لیے کافی اہم ہیں۔

ان گلیشیئروں کے پگھلنے کا سب سے بڑا نقصان بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کی آبادی کو ہے اور دنیا کی غریب آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی ان ملکوں میں ہی آباد ہیں۔

گزشتہ برس اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے سائنسدانوں کی تنظیم آئی پی سی سی کا کہنا ہے کہ سبھی ملکوں کو 2030 تک کاربن کے اخراج میں 45 فیصد کمی لانا ہوگی لیکن پیرس معاہدہ کے سبب اس ہدف کو پانا مشکل ہے۔

آج دنیا میں ہورہے کل 70 فیصد کاربن اخراج کا کے ذمہ دار صرف 15 ملک ہیں جس میں سے صرف 4 ملک بھارت، امریکہ، چین اور روس ہی 50 فیصد سے زائد کاربن فضأ میں خارج کررہے ہیں، صرف چین ہی اکیلے 27 فیصد کاربن اخراج کا ذمہ دار ہے۔

جس وقت ملک میں خشک سالی کی مار ہو اور لو کے تھپیڑے چل رہے ہوں، برسات غائب ہو اور پانی کی ہاہاکار مچی ہو تب بات صرف گلیشیئر کے پگھلنے تک ہی محدود نہیں ہوگی۔ اور جنگلوں کی نے دریغ کٹائی اس مسلئے کو بڑھانے میں اہم کردار اد کررہی ہے۔

:

ملک میں جاری شدید گرمی اور خشک سالی کے درمیان ایک اور بڑی خبر یہ ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں کوہ ہمالیہ کے گلیشیئر دوگنی رفتار سے پگھل رہے ہیں جو 50 کروڑ بھارتیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

سائنسدانوں اور کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئ اس تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ تیز ی سے پگھلنے والے کوہ ہمالیہ سے ہر برس 800 کروڑ ٹن برف غائب ہورہی ہے۔

کوہ ہمالیہ 10 ہزار گلیشیئروں کا گھر ہے جس میں تقریباً 60 ہزار کروڑ ٹن برف جمع ہے، اتنی تیزی سے برف کا پگھلنا زمین کے بڑھتے درجۂ حرارت اور انسانی کرتوتوں کا واضح ثبوت ہے۔

محققین نے 40 سال کا ڈیٹا جمع کرکے امریکی خفیہ سیٹیلائٹ سے لی گئی تصویروں ک ساتھ ان کا ملان کیا ہے اور اس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سنہ 1975 سے سنہ 2000 تک سالانہ 10 انچ برف پگھل رہی تھی۔
لیکن سنہ 2003 سے سنہ 2016 کے درمیان دوگنی رفتار سے برف پگھلی ہیں جس میں سالانہ 20 انچ برف پگھل رہی ہے یعنی آدھا میٹر۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کم اونچائی پر واقع گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تو اوسط رفتار سے دس گنا زیادہ ہے یعنی کہ وہاں پر سالانہ 5 میٹر برف پگھل رہی ہے۔ ایسے حالات میں بھارت میں گنگوتری، یمونوتری، ستوپنتھ، چورابی اور اور بھگیرتھ جیسے اہم گلیشیئروں کو بڑا خطرہ ہے۔

یہ گلیشیئر بھارت کے واٹر ٹاور کہے جاتے ہیں، کوہ ہمالیہ سے نکلنے والی ندیاں نہ صرف پہاڑی پر رہنے والوں کے لیے بلکہ ملک کے کم سے کم 40 فیصد آبادی کے لیے کافی اہم ہیں۔

ان گلیشیئروں کے پگھلنے کا سب سے بڑا نقصان بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کی آبادی کو ہے اور دنیا کی غریب آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی ان ملکوں میں ہی آباد ہیں۔

گزشتہ برس اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے سائنسدانوں کی تنظیم آئی پی سی سی کا کہنا ہے کہ سبھی ملکوں کو 2030 تک کاربن کے اخراج میں 45 فیصد کمی لانا ہوگی لیکن پیرس معاہدہ کے سبب اس ہدف کو پانا مشکل ہے۔

آج دنیا میں ہورہے کل 70 فیصد کاربن اخراج کا کے ذمہ دار صرف 15 ملک ہیں جس میں سے صرف 4 ملک بھارت، امریکہ، چین اور روس ہی 50 فیصد سے زائد کاربن فضأ میں خارج کررہے ہیں، صرف چین ہی اکیلے 27 فیصد کاربن اخراج کا ذمہ دار ہے۔

جس وقت ملک میں خشک سالی کی مار ہو اور لو کے تھپیڑے چل رہے ہوں، برسات غائب ہو اور پانی کی ہاہاکار مچی ہو تب بات صرف گلیشیئر کے پگھلنے تک ہی محدود نہیں ہوگی۔ اور جنگلوں کی نے دریغ کٹائی اس مسلئے کو بڑھانے میں اہم کردار اد کررہی ہے۔

:

Intro:Body:

noman 4


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.