سوال یہ اٹھایا جارہا ہے کہ صرف 4700 کروڑ کے بجٹ والی اقلیتی وزارت۔۔ اسکالر شپ کی ادائیگی کے لیے اتنی خطیر رقم کا انتظام کہاں سے کرے گی؟ اسکالر شپ کی اہلیت والے 5 کروڑ اقلیتی طلبہ کہاں ملیں گے؟
اسکالر شپ کی جو اسکیمیں مرکزی حکومت کے زیراہتمام چلائی جارہی ہیں، بجٹ کی قلت کی وجہ سے صرف 50 فیصد خواہش مندوں کو ہی اسکالر شپ مل پاتی ہے اور یہ تعداد بھی بہ مشکل کچھ لاکھوں میں پہنچ پاتی ہے ، اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا سچ مچ اس وعدے کو پورا کیا جائے گا ؟
سوال یہ بھی کہ یہ وعدہ اقلیتی وزارت کے لئے کتنا بڑا چیلنج ہوگا؟
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے دو بڑی اقلیتوں (مسلم اور عیسائی ) کی اہم شخصیات سے رائے جاننے کی کوشش کی تو حیرت انگیز رد عمل سامنے آئے۔
کے رحمان خان، سابق اقلیتی وزیر نے کہا "5 کروڑ اقلیتوں کو اسکالر شپ دینے کا اعلان جھوٹا وعدہ، اسے پورا کرنا ناممکن، 50 گنا بجٹ بڑھانا پڑے گا۔"
وجاہت حبیب اللہ، سابق چیئرمین اقلیتی کمیشن نے کہا : " اس وعدے کی تکمیل کے لئے وزارت برائے اقلیتی امور کو وزارت مالیات سے بجٹ مانگنا پڑے گا۔ قابل مبارکباد اعلان ہے"۔
شاہد صدیقی، ایڈیٹر نئی دنیا نے کہا " جملہ ہے، جس طرح ہر سال 2 کروڑ روزگار دینے کا وعدہ جملہ نکلا، اسی طرح ایک سال میں 1 کروڑ اقلیتوں کو اسکالر شپ دینے کا وعدہ بھی جملہ نکلے گا۔"
ایس وائی قریشی، سابق الیکشن کمشنر نے کہا "میں اس اعلان کا استقبال کرتا ہوں۔"
جان دیال، سینئر سماجی کارکن نے کہا "بہت زیادہ بجٹ کی ضرورت پڑے گی"۔
محمد صابرین، بی جے پی لیڈر نے کہا "یہ وعدہ پورا ہوگا۔"