جسٹس کورین جوزف کلو(منالی) میں مختلف موضوعات پر منعقد کانفرنس سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں ریاست کے سات اضلاع کے سینیئر عدالتی افسران اور ثالثی کے لیے تربیت یافتہ وکلاء نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ 'ثالثی سے اکثر شہری معاملات کو ہی نمٹانا خیال کیا جاتا ہے لیکن اس دائرہ کار کو زیادہ بڑھا دیا جانا چاہیے۔ اس نظام سے عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ کم ہوگا اور لوگوں کو انصاف اپنے گھر کے قریب حاصل ہو سکے گا۔ ثالثی اور لوک عدالتوں کے ذریعے تصفیہ فوری اور سستے ہوتے ہیں جس سے دونوں فریقوں کو راحت ملتی ہے اور فتح و شکست جیسا کسی قسم کا احساس نہیں رہ جاتا۔'
انہوں نے کہا کہ 'اگزیکیوٹیو مجسٹریٹ کو اس سلسلے میں تربیت دی جانی چاہیے تاکہ ثالثی سے تنازعات کے حل کے دائرہ کار میں اور زیادہ اضافہ ہو۔'
اس موقع پر ہائی کورٹ کے اگزیکیوٹیو چیف جسٹس دھرم چند چودھری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ 'کارروائی کے دوران تنازع کی تشہیر نہیں ہوتی اور رازداری یقینی ہوتی ہے۔ اس طرح کی دوسری کانفرنس ریاست کے باقی پانچ اضلاع کے لیے مستقبل قریب میں ہی شملہ میں منعقد کی جائے گی۔'
انہوں نے ماتحت عدالتوں سے کہا کہ 'متبادل ذرائع سے جھگڑوں کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر حوصلہ افزائی کی جائے۔ عدلیہ کا حتمی مقصد لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔'