دو جولائی کو کھیل صحافیوں کا عالمی دن قرار دیا گیا ہے، اس دن میں ان صحافیوں کو یاد کیا جاتا ہےجنہوں نے اپنے قلم کے ذریعے مختلف کھیلوں کو شائقین تک پہنچایا۔
یہ صحافی کھلاڑیوں کے ایسے گوشے کو دنیا کے سامنے لاتے ہیں جس سے ان کے مداح ناآشنا ہو تے ہیں اور یہی و چیز ہو تی ہے جو اس کھلاڑی دیگر کھلاڑیوں سے ممتاز بنادیتی ہے۔
عالمی سطح پر صحافیوں کے اس دن کی شروعات 1924عسیوی میں ہوئی جب بین الاقومی سطح کی کھیلوں کی پریس ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔
کھیل صحافت اُتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی کہ دیگر شعبے سے وابستہ صحافت ہے۔ اگرچہ ریاست جموں و کشمیر میں ابھرتے نوجوان صحافی سیاست،کاروبار، اقتصادیات اور دیگر شعبوں پر کام کرنے کی اور زیادہ رجحان دکھاتے ہیں۔ تاہم وادی کی صحافت میں ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے کھیل کے ہی شعبہ سے نہ صرف اپنا بلکہ ریاست کا نام بھی روشن کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب وادی کشمیر میں کئی ایسےبھی سینئر صحافی موجود ہیں جنہوں نے اپنی صحافت کا آغاز اسپورٹس سے توکیا لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر وہ کھیل شعبے سے کنارہ کشی اختیار کر کے دیگر شعبہ جات کے لیے لکھتے ہیں۔ لیکن بطور کھیل صحافی وہ اُس دور کو یاد کرتے ہوئے کہتے کہ 20 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ سپورٹس جرنلسٹ کے نام سے ہی جانے جاتے ہیں جس پر انہیں فخر ہے۔
وادی کشمیر میں کھیلوں کی اہمیت اوراِن کی جانب نوجوان کے بڑھتے رجحانات کے ساتھ ہی نوجوان صحافی بھی سامنے آرہے ہیں۔ شاید اسی کا اثر ہے کہ یہاں کے کئی نامور اخبارات کھیل سے جڑی ہر ایک چھوٹی بڑی خبر کو اپنے صفحات میں خاصی جگہ دیتے ہیں ۔
آج کے دن جہاں کھیل صحافیوں کی پیشہ وارانہ خدمات کو اجاگر کیا جاتا ہے وہیں اس بات پر بھی زور دیا جاتا کہ صحافی اپنے پیشہ وارانہ فرائض خوش اسلوبی اور تندہی سے انجام دیں۔