ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ملک بھر میں ڈاکٹروں پر حملے ہونے کی خبریں ملی ہیں جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے اچانک ہڑتال کردی ہے اور اس سے صحت خدمات بری طرح متاثر ہوگئی ہیں۔ مغربی بنگال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال سے حالات خراب ہو گئےاور اس کے بعد ملک بھر کے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے ہڑتال کر دی۔
انہوں نے اس مسئلے پر ان سے ملنے آنے والے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن اور دہلی میڈیکل یونین کے نمائندہ وفد کو یہ اطلاع دی۔ وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنا چاہئے اور قانونی نظام سنبھالنے والی ایجنسیوں کو یہ یقینی کرنا ضروری ہے کہ ڈاکٹروں کے لئے بے خوف ہوکر اپنا کام کرنے کا ماحول بنے اور حملہ کرنے والوں پر سخت کارروائی ہونی چاہئے، اور اس کے لئے ایک قانون بننا چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ سات جولائی کو بین وزارتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ تمام ریاستوں میں ایسا قانون بننا چاہئے۔
اس سلسلے میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے تیار کیا گیا میڈیکل سروسز انسٹی ٹیوٹ قانون 2017 کا ایک مسودہ بھی ریاستوں کو بھیجا جا چکا ہے۔ اس میں جائیداد کے نقصان پر ہرجانہ اور معاوضہ دینے کا التزام ہے۔ انہوں نے اس مسودے کو ریاستوں کے وزرائے اعلی کو بھیجا اور اس پر غور کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹر دنیا کے بہترین ڈاکٹر ہیں اور انہیں ہمیشہ کشیدگی میں کام کرنا پڑتا ہے کیونکہ مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
جمعہ کو آل انڈیا انسٹیٹیوٹ کے ریزیڈنشیل ڈاکٹر س یونین اور صفدر جنگ اور رام منوہر لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں نے مسٹر ہرش وردھن سے ملاقات کر کے ڈاکٹروں کی ہڑتال سے پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کے لئے مداخلت کرنے کی مانگ کی تھی۔