ETV Bharat / briefs

'مسلم سیاست بے معنی ہوگئی ہے'

راجیہ سبھا کے سابق رکن اور پسماندہ مسلم محاذ کے صدر علی انور انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران مسلم قیادت کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔

'مسلم سیاست بے معنی ہوگئی ہے' متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jun 1, 2019, 8:50 AM IST

مسٹر انصاری نے کہا کہ نئے سیاسی ماحول میں مسلم قیادت بے معنی ہو گئی ہے۔ اب مسلمانوں کو سیکولرزم اور اتحاد سے اوپر اٹھ کر نئی پہل کرنی ہوگی۔

'مسلم سیاست بے معنی ہوگئی ہے' متعلقہ ویڈیو

پسماندہ مسلمانوں اور پسماندہ غیر مسلموں کو متحد ہو کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ انہیں اب سڑکوں پر اترنا ہوگا۔


علی انور نے نئی حکومت کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئی کابینہ میں جن لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے اس سے یہ قول صادق آتا ہے کہ 'مال مھاراج کا اور مرزا کھیلے ہولی'۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کی بات کو محض بھاشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف کہہ دینے سے کچھ نہیں ہوتا ہے، کرنے اور کہنے میں فرق ہوتا ہے ۔

مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں داڑھی اور ٹوپی دیکھ کر کے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگانے کے نام پر لوگوں کو مارا پیٹا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ مسلم قیادت بے مول اور بے معنی ہوکر رہ گئی ہے۔ مسلمانوں میں جو 80 فیصد پسماندہ آبادی ہے اس کی آواز بھی کہیں نہیں رہ گئی ہے۔

بی جے پی سے یا این ڈی اے میں شامل پارٹیوں سے مسلمان کوئی توقع نہیں رکھتا، انہوں نے کہا کہ جو سیکولر پارٹیاں ہیں وہ مسلمانوں کو بی جے پی کا ڈر دکھا کر اور بی جے پی ہندؤں کو مسلمون کا ڈر دکھا کر ووٹ لینے کے لیے متحد کر رہی ہیں۔

اب مسلمانوں کو اس کھیل سے باہر نکلنا چاہیے اور اب اس کا متبادل مسلمانوں کو تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غیرمسلموں میں جو پسمان دہ دلت سماج کے لوگ ہیں جن کے اندر بے چینی ہے اور ان کے ساتھ مسلمانوں کو مل کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

مسلمانوں کو اب اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرنا چاہیے، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو فرقہ پرستی ہے مسلمانوں کے درمیان بھی اور غیر مسلموں کے درمیان اس سے نجات حاصل کرنا ہوگا۔ ہر طرح کی فرقہ پرستی سے اصولی لڑائی لڑنی ہوگی صرف جوڑ توڑ سے کام نہیں چلے گا۔

مسٹر انصاری نے کہا کہ نئے سیاسی ماحول میں مسلم قیادت بے معنی ہو گئی ہے۔ اب مسلمانوں کو سیکولرزم اور اتحاد سے اوپر اٹھ کر نئی پہل کرنی ہوگی۔

'مسلم سیاست بے معنی ہوگئی ہے' متعلقہ ویڈیو

پسماندہ مسلمانوں اور پسماندہ غیر مسلموں کو متحد ہو کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ انہیں اب سڑکوں پر اترنا ہوگا۔


علی انور نے نئی حکومت کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئی کابینہ میں جن لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے اس سے یہ قول صادق آتا ہے کہ 'مال مھاراج کا اور مرزا کھیلے ہولی'۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کی بات کو محض بھاشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف کہہ دینے سے کچھ نہیں ہوتا ہے، کرنے اور کہنے میں فرق ہوتا ہے ۔

مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں داڑھی اور ٹوپی دیکھ کر کے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگانے کے نام پر لوگوں کو مارا پیٹا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ مسلم قیادت بے مول اور بے معنی ہوکر رہ گئی ہے۔ مسلمانوں میں جو 80 فیصد پسماندہ آبادی ہے اس کی آواز بھی کہیں نہیں رہ گئی ہے۔

بی جے پی سے یا این ڈی اے میں شامل پارٹیوں سے مسلمان کوئی توقع نہیں رکھتا، انہوں نے کہا کہ جو سیکولر پارٹیاں ہیں وہ مسلمانوں کو بی جے پی کا ڈر دکھا کر اور بی جے پی ہندؤں کو مسلمون کا ڈر دکھا کر ووٹ لینے کے لیے متحد کر رہی ہیں۔

اب مسلمانوں کو اس کھیل سے باہر نکلنا چاہیے اور اب اس کا متبادل مسلمانوں کو تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غیرمسلموں میں جو پسمان دہ دلت سماج کے لوگ ہیں جن کے اندر بے چینی ہے اور ان کے ساتھ مسلمانوں کو مل کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

مسلمانوں کو اب اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرنا چاہیے، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو فرقہ پرستی ہے مسلمانوں کے درمیان بھی اور غیر مسلموں کے درمیان اس سے نجات حاصل کرنا ہوگا۔ ہر طرح کی فرقہ پرستی سے اصولی لڑائی لڑنی ہوگی صرف جوڑ توڑ سے کام نہیں چلے گا۔

Intro:راجہ سبھا کے سابق رکن علی انور نے کہا کہ نئے سیاسی ماحول میں مسلم سیاست بے معنی ہو گئی ہے اب مسلمانوں کو سیکولریزم اور اتحاد سے اوپر اٹھ کر نہیں پہل کرنی ہوگی پسماندہ دہ مسلمانوں اور پسماندہ غیر مسلموں قوم کو متحد ہو کر سڑک پر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی


Body:علی انور نے نئی حکومت کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو نئی کابینہ ہے اور لوگوں کو نمائندگی ملی ہے اس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مال مھراج کا مرزا کھیلے ہولی انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وسواس کی بات کو بھاشن قرار دیتے ہوئے کہاکہ صرف کہہ دینے سے کچھ نہیں ہوتا ہے کرنے اور کہنے میں فرق ہوتا ہے ہے اس کے بعد بھی معاملے ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اصل میں داڑھی اور ٹوپی دیکھ کر کے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگانے کے نام پر لوگوں کو مارا پیٹا جارہا ہے
انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ عام طور پر جو مسلم سیاست ہے اس کا کوئی مول نہیں رہا مسلم سیاست ملک میں بے معنی ہو کر رہ گئی ہے اور مسلمانوں میں جو 80 فیصد پسماندہ آبادی ہے اس کی آواز بھی کہیں نہیں رہ گئی ہے بی جے پی سے یا انڈین کی پارٹیوں سے مسلمان کوئی توقع نہیں رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ جو سیکولر پارٹیاں ہیں وہ بی جے پی کا مسلمانوں کو دکھاکر اور بھیجیں مسلمانوں کا دل دکھا کر ان کا ووٹ لینے کے لیے ہندوؤں کو متحد کر رہے ہیں یہی کھیل چل رہا ہے اب مسلمانوں کو اس کھیل سے باہر نکلنا چاہیے لیے اب اصولوں کا متبادل مسلمانوں کو تلاش کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ کہ غیرمسلموں میں جو آسمان دہ دلت سماج کے لوگ ہیں جن کے اندر بے چینی ہے اور ان کے ساتھ مسلمانوں کو مل کر کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے
مسلمانوں کو اب اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرنا چاہیے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو فرقہ پرستی ہے مسلمانوں کے درمیان بھی اور غیر مسلموں کے درمیان اس سے نجات حاصل کرنا ہوگا ہر طرح کی فرقہ پرستی سے اصولی لڑائی لڑنی ہوگی صرف جوڑ توڑ سے کام نہیں چلے گا
جنوں کا ایمان سکولریزم ہوں صرف سیاسی ہر بات نہیں ایسے لوگوں کو سامنے آنا چاہیے قربانی کے جذبے کے ساتھ
علی انور نے کہا کہ اب اب مسلمانوں نو کو پسماندہ دلی کے ساتھ ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور اس کی لڑائی آف سڑک پہ ہونی چاہیے


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.