انہوں نے کہا کہ بھارت۔ پاکستان کے مابین "شملہ معاہدہ" کے نام سے امن کے معاہدہ دوجولائی 1972 کو طے پایا تھا۔
1971 کی بھارت۔ پاکستان کی جنگ کے بعد 93000 پاکستانی فوجی بھارت کی قید میں تھے اور مغربی پاکستان کا تقریباً 5000 مربع میل پر بھارت کے زیر قبضہ تھا۔
وزیراعظم اندرا گاندھی نے بھارت۔ پاکستان کے مابین امن معاہدہ کے لیے ہماچل پردیش کے خوبصورت پہاڑی شہر شملہ میں بین ملکی مذاکرات بلائی تھی۔
جس میں پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹوکے ساتھ 92 رکنی وفد بھارت پہنچا تھا۔
28 جون سے 2 جولائی تک مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد تاریخی شملہ معاہدہ طے پایا۔
بھارت نے مہربان میزبان کی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے اور 93000 فوجی قیدیوں کو پاکستان کے حوالے کر دیا۔
اندرا گاندھی کے رازدار اور سابق وزیرخارجہ نٹورسنگھ نے تاریخی شملہ معاہدہ کے سفر کو یاد کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نٹور سنگھ نے کئی ایسے راز کا افشا کیاہے جسے بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اندرا گاندھی فاتح تھیں، اس کے باوجود انہوں نے بھٹو کو بہت کچھ دے دیا۔
اندرا گاندھی کو کئی مشورے دئے گئے، مگر انہوں نے اپنے ایک چہیتے سکریٹری کی رائے مانی۔
انہوں نے اندرا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اندرا نے خطہ میں امن کے لئے بڑے دل کا مظاہرہ کیا، مگر بھٹو نے اس احسان کو فراموش کر دیا۔ بھٹو زیادہ لے گئے، جس کے وہ مستحق نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب شملہ معاہدہ اپنی اہمیت کھو چکا ہے، آج کے دور میں اس کی کوئی اہمیت نہیں۔