کسان رہنما جیا جی راؤ سوريہ ونشی نے کہا کہ مراٹھواڈا میں 1972 سے بھی خوفناک سوکھا پڑا ہوا ہے حکومت نے خشکی کو دیکھتے ہوئے انتظام کرنا چاہیے تھا لیکن حکومت نے کچھ انتظام نہیں کیا ہے۔
کسان کے رہنما نے کہا ہے کہ گاؤں میں جانوروں کے لیے چارہ نہیں ہے، پینے کے پانی نہیں ہے۔
گاؤں میں رہنے والے کسانوں اور مزدوروں کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔
پانی کی کمی کی وجہ سے ربیع اور خریف کی فصلیں بھی مکمل طور پر جل گئی ہیں۔
کسانوں اور مزدوروں کو ان کے گھروں میں کھانے کے لیے اناج نہیں ہے۔ حکومت کو انہیں مالی طور پر مدد کرنی چاہیئے۔
کسان رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ جايكواڑی ڈیم کے قریبی گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے۔گوداوری دریا میں پانی چھوڑنے کی بھی مانگ کی۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت خشک متاثرہ گاؤں کے کسانوں کی مدد کرنی چاہیئے۔
اگر حکومت کسانوں کی مدد نہیں کرتی ہےتو آنے والی 13 تاریخ کو کسان جایکوڑی ڈیم میں ڈوب کر اپنی جان دے دیں گے۔
ایک خاتون نے بتایا ہے کہ گاؤں میں پینے کے پانی کا ٹینکر نہیں آتا ہے اور اس کو 2 کلومیٹر فاصلے سے گوداوری دریا سے پانی بھرنا پڑتا ہے لیکن گوداوری دریا مکمل طور خشک ہو گئی ہے دریا کے کچھ حصے کے گھڑے میں پانی بھرا ہوا لہذا لوگ اس پانی کو پینے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں سرکاری ٹینکر نہیں آتا ہے اور اگر ٹینکر آتا بھی ہے تو وہ 10 کلومیٹر فاصلے پر ہی روک لیے جاتے ہیں۔ گوداوری دریا میں پانی نہیں ہے جس کی وجہ سے جانوروں کو پینے کے پانی کا مسئلہ ہو رہا ہے۔ گاوں کے کھیتوں میں کنویں تو ہے لیکن اُن میں پانی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے کسان سخت دشواری میں مبتلا ہے۔
مہیش ساكھرے نے بتایا کہ گزشتہ 3 برسوں سے ان گاؤں میں خشک ہے اور گاؤں کے لوگ کاشت پر ہی مشتمل ہے لیکن بارش نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کی فصل جل گئی ہے جو کسانوں نے فصل انشورنس کروایا تھا اس میں بھی 10٪ کم رقم کسانوں کے اکاؤنٹ میں آئی ہے۔اس وقت کسانوں کی حالت خودکش کی ہے۔
کسان رنگناتھ نے بتایا ہے کہ گوداوری دریا میں پانی نہیں ہے جس کی وجہ سے جانورو اور انسانوں کو پینے کے پانی کی پریشانی ہو رہی ہے پینے کے پانی کے لیے کسانوں کو در در بھٹکنا پڑ رہا ہے۔
کسان رنگناتھ نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ جنگل سے گاؤں میں ایک بندر پانی کی تلاش میں آئے تھے اس کو پینے کا پانی نہیں ملا تو وہ تڑپ تڑپ کر راستے پر ہی مر گیا۔گاؤں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ جايكواڑي ڈیم کے قریبی گاؤں میں پانی چھوڑا جائے تاکہ کسانوں کو پینے کا پانی مل سکے۔