اس ضمن میں محکمہ پوری طرح سے غیر سنجیدہ ہے۔ ضلع کا گنائی پورہ، پنجرن گاؤں اس کی ایک مثال ہے۔
علاقے میں بجلی نظام پوری طرح سے درہم برہم ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق ان کا بجلی ٹرانسفارمر گزشتہ ایک ماہ کے دوران کئی مرتبہ خراب ہو چکا ہے باوجودیکہ اس پر بہت کم لوڈ ہے۔
ان کے مطابق گاؤں کے سبھی کنبے درج ہیں اور ہر ایک بجلی فیس کی ادائیگی وقت پر کرتا ہے مگراس کے باوجود ’’بجلی فراہم نہیں ہو پاتی ہے۔‘‘
گاوں میں بجلی کی ترسیلی تاریں اتنی خراب اور پرانی ہیں کہ کبھی بھی گر آسکتی ہیں۔ سب سے مایوس کن یہ کہ یہاں بجلی کے کھمبے نہ ہونے کے سبب اب تاریں لکڑی کے عارضی کھمبوں اور سبز درختوں سے باندھ لی گئی ہیں اور یہ پول بہت بوسیدہ حالت میں ہونے کے علاوہ تاریں زمین سے بہت کم اونچائی پر لٹکتی رہتی ہیں۔ لوگوں کو آتے جاتے ان سے ٹکرانے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ یہ سب یہاں جان ومال کے زیاں کا باعث بن سکتا ہے۔
قابل غور ہے کہ گزشتہ برس یہاں دو مویشی کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان تاروں کو ٹھیک کرنے، اونچائی پر باندھے یا پول بدلنے کی زحمت گنوارا نہیں کی جاتی ہے۔
مقامی لوگوں نے پر زور اپیل کی کہ علاقے میں سو کلو واٹ ٹرانسفارمرنصب کیا جائے۔ ساتھ ہی ہنگامی بنیادوں پر یہاں نئے پول اور تاریں نصب کی جائیں تاکہ انہیں بھی بجلی جیسی بنیادی ضرورت بلا خلل مہیا ہو سکے۔