کہنے کو تو اس حادثے کو ہوئے 32 برس کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن متاثرین تاحال اس سانحے کو بھلا نہیں سکے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ برس 31 اکتو بر کو 16 پی ایس کے جوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
زرینہ کے شوہر بھی ہاشم پورہ سانحے کا شکار ہوئے، زرینہ اس حادثے کو آج تک نہیں بھولی ہیں اور شوہر کے غم میں بلک بلک کر روتی ہیں۔
حاجی ظہیر الدین کو بھی پی ایس سی نے اٹھایا تھا۔ انھیں کئی گولیاں لگی تھیں، جن کے نشانات آج بھی موجود ہیں۔ انھیں بہیمانہ طریقے سے پیٹا گیا تھا۔انھیں نہ کوئی معاوضہ ملا اور نہ امداد۔
جمال الدین تاحال اپنے بیٹے قمرالدین کو نہیں بھلا پائے ہیں۔ جمال الدین کی زندگی کا واحد سہارا پرچون کی دکان ہے، جس سے وہ اپنا گزارا کرتے ہیں۔