ETV Bharat / briefs

ہاشم پورہ قتل عام کے 32 برس، متاثرین کے زخم اب بھی ہرے ہیں

author img

By

Published : May 23, 2019, 12:06 AM IST

Updated : May 23, 2019, 12:30 PM IST

میرٹھ کی گلیاں ہاشم پورہ سانحہ کو آج تک نہیں بھولی ہیں۔ آج سے 32 برس قبل 22 مئی 1987 کو میرٹھ کے ہاشم پورہ کے تقریبا 42 جوانوں کا قتل ہوا تھا اور اس کا الزام پی اے سی کے جوانوں پر آیا تھا۔

Hashim pura massacre case anniversary


کہنے کو تو اس حادثے کو ہوئے 32 برس کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن متاثرین تاحال اس سانحے کو بھلا نہیں سکے ہیں۔

ہاشم پورہ قتل عام کی 32ویں برسی پر متاثرین کیا کہتے ہیں؟

دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ برس 31 اکتو بر کو 16 پی ایس کے جوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

زرینہ کے شوہر بھی ہاشم پورہ سانحے کا شکار ہوئے، زرینہ اس حادثے کو آج تک نہیں بھولی ہیں اور شوہر کے غم میں بلک بلک کر روتی ہیں۔

حاجی ظہیر الدین کو بھی پی ایس سی نے اٹھایا تھا۔ انھیں کئی گولیاں لگی تھیں، جن کے نشانات آج بھی موجود ہیں۔ انھیں بہیمانہ طریقے سے پیٹا گیا تھا۔انھیں نہ کوئی معاوضہ ملا اور نہ امداد۔

جمال الدین تاحال اپنے بیٹے قمرالدین کو نہیں بھلا پائے ہیں۔ جمال الدین کی زندگی کا واحد سہارا پرچون کی دکان ہے، جس سے وہ اپنا گزارا کرتے ہیں۔


کہنے کو تو اس حادثے کو ہوئے 32 برس کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن متاثرین تاحال اس سانحے کو بھلا نہیں سکے ہیں۔

ہاشم پورہ قتل عام کی 32ویں برسی پر متاثرین کیا کہتے ہیں؟

دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ برس 31 اکتو بر کو 16 پی ایس کے جوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

زرینہ کے شوہر بھی ہاشم پورہ سانحے کا شکار ہوئے، زرینہ اس حادثے کو آج تک نہیں بھولی ہیں اور شوہر کے غم میں بلک بلک کر روتی ہیں۔

حاجی ظہیر الدین کو بھی پی ایس سی نے اٹھایا تھا۔ انھیں کئی گولیاں لگی تھیں، جن کے نشانات آج بھی موجود ہیں۔ انھیں بہیمانہ طریقے سے پیٹا گیا تھا۔انھیں نہ کوئی معاوضہ ملا اور نہ امداد۔

جمال الدین تاحال اپنے بیٹے قمرالدین کو نہیں بھلا پائے ہیں۔ جمال الدین کی زندگی کا واحد سہارا پرچون کی دکان ہے، جس سے وہ اپنا گزارا کرتے ہیں۔

Intro:22 مئی 1987 کو میرٹھ کے ہاشم پورہ محلے سے پی اے سی والوں نے سیکڑوں لوگوں کو اغوا کر لیا تھا جس میں سے 42 نوجوانوں کو گولی مار کر مراد نگر کے پاس نہر میں پھینک دیا تھا. 


Body:
دہلی ہائی کورٹ نے 31اکتو 2018 کو 16 پی ایس والوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس میں سبھی نے خود سپردگی کردی ہے لیکن فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے.

وی او: یہ ہے میرٹھ شہر کا ہاشم پورہ محلے اسی گلی و اطراف سے سیکڑوں مسلم نوجوانوں کو 22 مئی 1987 میں رمضان المبارک کے الوداع کے دن پی ایس سی والوں نے اغوا کر لیا تھا ان گلیوں میں رہنے والے بتاتے ہیں کہ نماز جمعہ کے بعد پی اے سی کے نوجوان تلاشی لینے کے بہانے محلے کے نوجوانوں کو اغوا کرلیا اور مراد نگر کے نہر کے قریب 42 بے گناہوں کو گولیوں سے بھون دیا. 

 ریاض الدین میرٹھ کے ہاشم پورہ قتل عام میں پی ایس سی والوں نے ان کو بھی اٹھایا تھا ان کا کہنا تھا جیسے سکھ فسادات کے متاثرین کو انصاف ملا ہے جسے سرکاری ملازمت 20 لاکھ روپے اور مکان اسی نوعیت کا ہم لوگوں کو بھی معاوضہ ملنا چاہیے. ان کا کہنا ہے کہ پھانسی کی سزا سزا ملنی چاہیے تھی. خیال رہے کہ ریاض الدین کو پی اے سی والوں نے اغوا کیا تھا لیکن ان جیل بھیج دیا گیا تھا اور وہاں سے سلامت رہا ہوگئے تھے. 

اسلام الدین ان کے بھائی نظام الدین کو قتل کر دیا گیا تھا اب یہ رکشا چلا کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں.   ان کا کہنا ہے کہ کہ ملائم سنگھ کی حکومت نے نے متاثرین کو پانچ لاکھ روپے کا امداد دیا گیا تھا وہ بھی انہیں نہیں ملا ہے. اسلام الدین ہر برس 22 مئی کو ایک پروگرام منعقد کرتے تھے لیکن رقم نہ ہونے کی وجہ سے اس بار نہیں کرسکے جس کا ملال ان کو ہے.

زرینہ ان کے شوہر کو قتل کر دیا گیا تھا. ان کے متعدد اولادیں ہیں کچھ کی شادی ہوئی تو کچھ ابھی باقی ہیں. زرینہ اپنے شوہر کے غم میں بلک کر رو پڑیں وہ بتاتی ہیں کہ ایسے ہی گرمی اور روزہ کا مہینہ تھا جب یہ سانحہ پیش آیا تھا.

 حاجی ظہیر الدین ان کو بھی پی ایس سی نے اٹھایا تھا کئی گولیاں بھی لگی تھی جن کے نشانات آج بھی موجود ہیں. 

حاجی ظہیرالدین آج برسی کے دن اس قتل عام کو یاد کر کے رونے لگے ان کا کہنا ہے کہ قریب کے شاہ پیر چوراہے پر پی ایس سی والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہا کہ ہلاک ہونے والے لوگوں کو تو کچھ معاوضہ مل گیا لیکن اس قتل عام میں جن پر ظلم و زیادتی کی گئی بھی ہاتھ پیر توڑ دیے گئے تھے بہیمانہ طریقے سے پیٹا گیا تھا وہ آج بھی موت و زیست کے کشمکش میں ہیں ان کو نہ تو معاوضہ ملا اور نہ ہی کوئی کوئی امدادی رقم ملا ہے.

جمال الدین کے بڑے بیٹے قمرالدین کو قتل کر دیا گیا تھا. جمال الدین کی اس وقت پرچون کی دوکان ہے جس سے وہ اپنا گھر چلاتے ہیں.

متاثرین نے حکومتی امداد کے سلسلہ میں کہا کہ ملائم سنگھ یادو کی سرکار نے امدادی رقم دیا تھا اور کسی حکومت نے نہیں دیا 





Conclusion:بائٹ : زرینہ، اسلام الدین، جمال الدین،
Last Updated : May 23, 2019, 12:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.