ETV Bharat / bharat

جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹرز اراضی آخر کار یوگی حکومت نے لے ہی لی

اعظم خان کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعد یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر سے زیادہ زمین پر حکومت نے قبضہ کر لیا ہے۔ جوہر یونیورسٹی کی زمین پر قبضہ کے لئے ضلع انتظامیہ کی ٹیم جمعرات کو ہی وہاں پہنچ گئی تھی۔ اس دوران بڑی تعداد میں پولیس فورس موجود تھی۔ موجود افسر نے بتایا کہ اعظم خان کی ہائی کورٹ میں عرضی خارج ہو گئی تھی، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔

جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹرز اراضی آخر کار یوگی حکومت نے لے ہی لی
جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹرز اراضی آخر کار یوگی حکومت نے لے ہی لی
author img

By

Published : Sep 10, 2021, 10:07 PM IST

سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور ریاست اترپردیش کے رامپور کے رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ قائم کی گئی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹرز اراضی پر آخر کار ریاست کی یوگی حکومت نے قبضہ کر ہی لیا۔ قبضہ منتقل کرنے کی کارروائی کو بھی پورا کر لیا گیا ہے۔

رامپور سے رکن پارلیمان محمد اعظم خاں کے ذریعہ بنائی گئی محمد علی جوہر یونیورسٹی کی زمین پر اب یوپی حکومت نے قبضہ لے لیا ہے۔ یوپی حکومت کے ذریعہ یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر زمین واپس لینے کی کارروائی پوری کرلی گئی ہے۔ یہ تب ہوا ہے جب یوپی حکومت کے ایکشن کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی خارج کردی گئی۔

تحصیلدار پرمود کمار کے مطابق ہائی کورٹ نے زمین واپس لینے کے عمل سے متعلق درخواست خارج کر دی ہے، لہٰذا اب ہم زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی کی حکومت کے دوران اعظم خان نے عظیم مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کے نام پر محمد علی جوہر یونیورسٹی کو قائم کیا تھا لیکن ان کے اس خواب کو اقتدار میں تبدیلی ہوتے ہی نظر لگ گئی اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد اعظم خاں کے خلاف 100 سے زائد مقدمے درج کر دیئے گئے۔

اعظم خان کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعد یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر سے زیادہ زمین پر حکومت نے قبضہ کر لیا ہے۔ جوہر یونیورسٹی کی زمین پر قبضہ کے لئے ضلع انتظامیہ کی ٹیم جمعرات کو ہی وہاں پہنچ گئی تھی۔ اس دوران بڑی تعداد میں پولیس فورس موجود تھی۔ موجود افسر نے بتایا کہ اعظم خان کی ہائی کورٹ میں عرضی خارج ہو گئی تھی، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔

واضح رہے مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ کو سال 2005 میں کچھ شرطوں کے تعمیر کے لئے زمین دی گئی تھی۔ ان شرطوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے زمین واپس لینے کی کارروائی شروع کی گئی۔ اعظم خان نے حکومت کے اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے ان کی عرضی خارج کر دی ہے۔ اعظم خان اس ٹرسٹ کے صدر ہیں، ان کی اہلیہ ٹرسٹ کی سکریٹری اور بیٹا اس ٹرسٹ کا سرگرم رکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اجین: مسلم شخص کو 'جے شری رام' کے نعرے لگانے پر کیا گیا مجبور



جوہر یونیورسٹی کے خلاف بھی تمام کاروائیاں شروع کی گئی تھیں۔ ان ہی میں زمینداری خاتمہ ایکٹ 1950 کے ماتحت، جس میں کوئی بھی شخص، کنبہ یا ادارہ ساڑھے 12 ایکڑ سے زیادہ زمین بغیر ریاستی حکومت کی اجازت کے نہیں رکھ سکتا ہے۔ اسی قانون کے ماتحت انتظامیہ نے جوہر یونیورسٹی پر اپنی آنکھ ٹیڑھی کرلی اور یہ مانتے ہوئے کہ ساڑھے 12 ایکڑ سے زیادہ زمین رکھنے کے لیے جوہر یونیورسٹی کو دی گئی ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اب رامپور ضلع انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی اور تحصیل صدر رامپور کے تحصیلدار نے جوہر یونیورسٹی پہنچ کر یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے زمین کا قبضہ حکومت کے ہاتھ میں لئے جانے کے لیے نوٹس حاصل کرنے کو کہا۔

تحصیلدار کے مطابق جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے انکار کر دیا۔ تب قوانین کے ماتحت تحصیل دار صدر نے 2 گواہوں کی موجودگی میں جوہر یونیورسٹی کی زمین پر سرکاری قبضہ لئے جانے کی کارروائی پوری کی۔

سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور ریاست اترپردیش کے رامپور کے رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ قائم کی گئی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹرز اراضی پر آخر کار ریاست کی یوگی حکومت نے قبضہ کر ہی لیا۔ قبضہ منتقل کرنے کی کارروائی کو بھی پورا کر لیا گیا ہے۔

رامپور سے رکن پارلیمان محمد اعظم خاں کے ذریعہ بنائی گئی محمد علی جوہر یونیورسٹی کی زمین پر اب یوپی حکومت نے قبضہ لے لیا ہے۔ یوپی حکومت کے ذریعہ یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر زمین واپس لینے کی کارروائی پوری کرلی گئی ہے۔ یہ تب ہوا ہے جب یوپی حکومت کے ایکشن کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی خارج کردی گئی۔

تحصیلدار پرمود کمار کے مطابق ہائی کورٹ نے زمین واپس لینے کے عمل سے متعلق درخواست خارج کر دی ہے، لہٰذا اب ہم زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی کی حکومت کے دوران اعظم خان نے عظیم مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کے نام پر محمد علی جوہر یونیورسٹی کو قائم کیا تھا لیکن ان کے اس خواب کو اقتدار میں تبدیلی ہوتے ہی نظر لگ گئی اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد اعظم خاں کے خلاف 100 سے زائد مقدمے درج کر دیئے گئے۔

اعظم خان کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ سے خارج ہونے کے بعد یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر سے زیادہ زمین پر حکومت نے قبضہ کر لیا ہے۔ جوہر یونیورسٹی کی زمین پر قبضہ کے لئے ضلع انتظامیہ کی ٹیم جمعرات کو ہی وہاں پہنچ گئی تھی۔ اس دوران بڑی تعداد میں پولیس فورس موجود تھی۔ موجود افسر نے بتایا کہ اعظم خان کی ہائی کورٹ میں عرضی خارج ہو گئی تھی، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔

واضح رہے مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ کو سال 2005 میں کچھ شرطوں کے تعمیر کے لئے زمین دی گئی تھی۔ ان شرطوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے زمین واپس لینے کی کارروائی شروع کی گئی۔ اعظم خان نے حکومت کے اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے ان کی عرضی خارج کر دی ہے۔ اعظم خان اس ٹرسٹ کے صدر ہیں، ان کی اہلیہ ٹرسٹ کی سکریٹری اور بیٹا اس ٹرسٹ کا سرگرم رکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اجین: مسلم شخص کو 'جے شری رام' کے نعرے لگانے پر کیا گیا مجبور



جوہر یونیورسٹی کے خلاف بھی تمام کاروائیاں شروع کی گئی تھیں۔ ان ہی میں زمینداری خاتمہ ایکٹ 1950 کے ماتحت، جس میں کوئی بھی شخص، کنبہ یا ادارہ ساڑھے 12 ایکڑ سے زیادہ زمین بغیر ریاستی حکومت کی اجازت کے نہیں رکھ سکتا ہے۔ اسی قانون کے ماتحت انتظامیہ نے جوہر یونیورسٹی پر اپنی آنکھ ٹیڑھی کرلی اور یہ مانتے ہوئے کہ ساڑھے 12 ایکڑ سے زیادہ زمین رکھنے کے لیے جوہر یونیورسٹی کو دی گئی ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اب رامپور ضلع انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی اور تحصیل صدر رامپور کے تحصیلدار نے جوہر یونیورسٹی پہنچ کر یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے زمین کا قبضہ حکومت کے ہاتھ میں لئے جانے کے لیے نوٹس حاصل کرنے کو کہا۔

تحصیلدار کے مطابق جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے انکار کر دیا۔ تب قوانین کے ماتحت تحصیل دار صدر نے 2 گواہوں کی موجودگی میں جوہر یونیورسٹی کی زمین پر سرکاری قبضہ لئے جانے کی کارروائی پوری کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.