کرناٹک میں ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے 'فروٹ جہاد' کے نام پر ریاست کی امن و امان کی فضا کو مسموم کرنے کی کوشش جارہی ہے، ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر بھی مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جا رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ کوئی بھی ہندو مسلم تاجر سے سبزی و پھل نہ خریدے، مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کے بعد مسلم تاجروں کو کافی تقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔Boycott Of Muslim Traders
مزید پڑھیں:۔ Four Activists Of Srirama Sena Detained: مسلم تاجر پر حملہ کرنے کے الزام میں چار افراد زیر حراست
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے شہر بنگلور کے قدیم رسیل مارکیٹ کے تاجروں سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس بائیکاٹ کا منڈی پر کیا اثر پڑا ہے؟ رسیل مارکیٹ کے تاجروں نے بتایا کہ ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے چلائی جارہی مسلم مخالف مہم کا یہاں پر کوئی اثر نہیں پڑا، یہاں پر کاروبار معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ تاجروں نے بتایا کہ یہاں غیر مسلم خریداروں کی تعداد زیادہ آتی ہے اور رمضان میں خریداروں کی آمد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طویل عرصے سے یہاں ہندوں اور مسلمان تاجر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں اور کوئی بھی ہمارے اتحاد کو نہیں توڑ سکتا۔