سنٹرل ٹریڈ یونینز نے آج (28 اور 29 مارچ) سے حکومت کی مزدور، کسان اور عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کی وجہ سے بینکنگ خدمات متاثر ہو سکتی ہیں۔ٹریڈ یونینوں کے بیان کے مطابق مختلف ریاستوں اور علاقوں میں مزدور مخالف، کسان مخالف، عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف 28 مارچ کو احتجاج کیا جا رہا ہے۔ دو دن کے لیے مرکزی ٹریڈ یونینوں کے مشترکہ فورم کی تیاریوں کے سلسلے میں 22 مارچ 2022 کو دہلی میں ایک میٹنگ ہوئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ای ایس ایم اے (بالترتیب ہریانہ اور چندی گڑھ) کی مشکلات کے باوجود روڈ ویز، ٹرانسپورٹ اور پاور سیکٹر کے ملازمین نے ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ Bharat Bandh By Trad Union For Two Days
ان کے بڑے مطالبات میں لیبر کوڈ کو ختم کرنا، کسی بھی قسم کی نجکاری کو روکنا، نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن (NMP) کو ختم کرنا، ایم جی این ار ای جی اے کے تحت اجرت کے لیے مختص رقم میں اضافہ اور کنٹریکٹ ورکرز کو ریگولر کرنا شامل ہیں۔ آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (AIBEA) نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہڑتال کی اس کال کی حمایت کریں۔ ہم بینکنگ سیکٹر کے مطالبات کی طرف توجہ دلانے کے لیے اس ہڑتال میں شامل ہو رہے ہیں۔ اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹاچلم نے کہا کہ بینک یونین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کی نجکاری کو روکے اور انہیں مضبوط کرے۔ اس کے علاوہ ہمارا مطالبہ قرضوں کی وصولی میں تیزی لانے، بینک ڈپازٹ پر سود بڑھانے، سروس چارجز کو کم کرنے اور پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ ممبئی : بھارت بند کا وسیع اثر
پبلک سیکٹر اسٹیٹ بینک آف انڈیا (SBI) نے کہا ہے کہ ۔ ہڑتال کی وجہ سے ان کی خدمات کچھ لوگوں کے لیے متاثر ہو سکتی ہیں۔