کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، سخت سردی کے درمیان دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کا آج 33 واں دن ہے۔
مرکز اور زرعی تنظیموں کے مابین پانچ دور کے مذاکرات کے بعد بھی تعطل ختم نہیں ہوا، دہلی کی سرحدوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے جہاں سیکڑوں سکیورٹی اہلکار سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈرر پر تعینات رہے، نومبر کے آخری ہفتہ سے پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے بیشتر کسان ان سرحدوں پر سراپا احتجاج ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کے روز دوسری بار سنگھو بارڈر کا دورہ کیا اور مرکز سے زرعی قوانین کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسان معاش کے حصول کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کے ماہانہ 'من کی بات' پروگرام کے دوران مظاہرین نے احتجاج کے مقام پر پلیٹوں اور دیگر برتنوں کو بجا کر اس کا بائیکاٹ کیا۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں 176 سے زیادہ جیو موبائل ٹاوروں کو کسانوں نے نقصان پہنچایا ہے جبکہ وزیر اعلی امریندر سنگھ نے ٹیلی کام کے ٹیلی مواصلات کے ڈھانچے کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل کی ہے۔