لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے چھوٹے امام باڑے میں تقریبا 186 برس قبل جس شاہی مطبخ کا آغاز اودھ کے نواب محمد علی شاہ نے کیا تھا وہ آج بھی اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد کو رمضان المبارک میں کھانا کھلاتا ہے۔ نواب محمد علی شاہ نے چھوٹے امام باڑے کی تعمیر کے ساتھ شاہی کچن کی بھی تعمیر کروائی تھی، جس کا مقصد صرف ضرورت مند اور غریب لوگوں کو کھانا فراہم کرنا تھا۔ رمضان المبارک کے موقعے پر دوپہر میں تندوری روٹی، مٹی کے برتن میں سبزی یا چنے کی دال تقسیم کی جاتی ہے اور شام کے وقت تقریبا 18 مساجد میں افطار بھیجا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی بھوکا آتا ہے، اسے پیٹ بھر کھانا دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ امام باڑے کے رسوئی گھر کو شاہی کچن اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اسے اودھ کے بادشاہ محمد علی شاہ نے شروع کرایا تھا۔ یہاں پر محرم کے ایام میں تبرکات بھی بنائے جاتے ہیں اور شہر میں تقسیم ہوتے ہیں۔ اس موقعے پر شاہی طباخ مرتضیٰ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوپہر کے وقت تندوری روٹی کے ساتھ دال تقسیم کی جاتی ہے اور افطار میں پکوڑی، چنے، بریڈ مکھن، پپڑی، کیلا اور خستہ مساجد میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ روایت تقریبا 186 برس قبل شروع کی گئی تھی، جو آج بھی پورے جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچن حسین آباد ٹرسٹ کے زیر اہتمام چل رہا ہے۔ کچن کی تمام اخراجات کی ذمہ داری ٹرسٹ انجام دیتا ہے۔ ٹرسٹ کی آمدنی کے کئی طریقے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کچن نہ صرف آج تک جاری ہے بلکہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: تاج محل سے مشابہت رکھنے والا تاریخی چھوٹا امام باڑہ