اجمیر: ریاست راجستھان کے ضلع اجمیر میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کے 811 ویں عرس کے پیش نظر محکمہ پولیس مستعد ہوگیا ہے۔ پولیس افسران مسلسل درگاہ اور عرس کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے رہا ہیں۔ آپکو بتادیں کہ عرس کا آغاز 18 جنوری کو بلند دروازہ پر حضرت خواجہ غریب نواز کے 811 ویں عرس کے پرچم کشائی سے ہوگا۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلعی پولیس انتظامیہ پوری مستعدی کے ساتھ تیاریوں میں مصروف ہے۔ اجمیر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چونارام جاٹ نے خواجہ کے 811 ویں عرس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے درگاہ کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرس کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف محکمہ جات پوری طرح مصروف عمل ہیں۔ عرس کے موقع پر سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے انتظامات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ انجمن اور درگاہ کمیٹی کی جانب سے عرس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان جگہوں پر اضافی نفری تعینات کی جا رہی ہے جہاں گزشتہ عرس کے دوران مشکلات پیش آئی تھیں۔
مزید پڑھیں:۔ Ajmer Urs آئی جی پولیس نے اجمیر میں حفاظتی انتظامات کا لیا جائزہ
خواجہ صاحب کے عرس میں بھارت اور بیرون ملک سے لاکھوں زائرین اجمیر آئیں گے۔ درگاہ کے علاقے سے آرام گاہ تک عرس کا پورا نظام راجستھان حکومت انجام دے رہی ہے۔ 18 جنوری کو پرچم کشائی کی تقریب کے بعد 811 واں عرس 23 جنوری سے یکم فروری تک جاری رہے گا۔ آپکو بتادیں کہ گزشتہ جمعہ کو اجمیر رینج کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) روپیندر سنگھ نے سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کے 811 ویں عرس مبارک کے پیش نظر درگاہ اور ارد گرد علاقہ کا جائزہ لیا، جہاں انہوں نے لاکھوں زائرین کی حفاظتی انتظامات کے اعتبار سے محکمہ پولیس کے افسران کو ہدایات بھی دیں۔ اس موقع پر درگاہ کمیٹی اور خادموں کی انجمن کے نمائندے بھی ان کے ہمراہ موجود رہے۔ اجمیر درگاہ پر عرس کے موقع پر لاکھوں زائرین کی آمد ہوتی ہے، اس دوران مقامی پولیس حفاظت کے لئے خاص انتظامات کرتی ہے۔ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے آئی بی، سی آئی ڈی اور محکمہ پولیس کے افسران درگاہ علاقہ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حضرت خواجہ غریب نواز کے 811 ویں عرس مبارک کے مدنظر اجمیر رینج کے آئی جی روپیندر سنگھ نے بھی درگاہ علاقے کا جائزہ لیا۔ اس دوران درگاہ کمیٹی اور خادموں کی انجمن کے نمائندے بھی ان کے ساتھ موجود رہے۔