بنگلور: ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے تعلق سے سرگرمیاں جاری ہیں۔ انتخاب میں جیت حاصل کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے جد و جہد جاری ہے۔انتخابات سے قبل بی جے پی نے 27 سال قبل مسلمانوں کے لئے مختص کئے گئے 4فیصد ریزرویشن کو چھین کر دیگر دو طبقات کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملہ پر سابق مرکزی وزیر و جے ڈی ایس پارٹی کے صدر سی ایم ابراہیم نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے آخری دن آچکے ہیں اور اسی کے خوف سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے، اسی لئے بی جے پی کے رہنما فرقہ وارانہ ایجنڈہ پر عمل کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ کرناٹک میں کابینہ کی میٹنگ میں بی جے پی حکومت نے دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے زمرے میں مسلمانوں کے لیے مختص کے گئے تین دہائی پرانے 4% ریزرویشن کو ختم کر دیا اور اسے دو طبقات ویراشائیوا-لنگایت اور ووکلیگا میں تقسیم کر دیا۔
اس سلسلے میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدر ڈی کے شیوکمار نے اس قدم کو "غیر آئینی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت سمجھتی ہے کہ ریزرویشن کو جائیداد کی طرح تقسیم کیا جاسکتا ہے۔لیکن یہ کوئی جائیداد نہیں ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کا چار فیصدریزرویشن ختم کر کے کسی دوسرے طبقہ کو دیا جائے۔ وہ (اقلیتی برادری کے افراد) ہمارے بھائی اور خاندان کے افراد ہیں۔شیوکمار نے دعویٰ کیا کہ پوری ووکلیگاس اور ویراشائیو۔لنگائیت جیسے طبقات حکومت کی اس پیشکش کو مسترد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اگلے 45 دنوں میں ریاست میں بر سراقتدار آئے گی۔
مزید پڑھیں:Karnataka Muslim Quota Scrapped کرناٹک میں مسلم ریزرویشن ختم کرنا بی جے پی حکومت کی سازش: جے ڈی ایس
Karnataka Election بی جے پی حکومت کے خاتمے کا آغاز ہوچکا ہے، سی ایم ابراہیم - Bengaluru News
کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی نے 27 سال قبل مسلمانوں کے لئے مختص کئے گئے 4فیصد ریزرویشن کو چھین کر دیگر دو طبقات کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بنگلور: ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے تعلق سے سرگرمیاں جاری ہیں۔ انتخاب میں جیت حاصل کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے جد و جہد جاری ہے۔انتخابات سے قبل بی جے پی نے 27 سال قبل مسلمانوں کے لئے مختص کئے گئے 4فیصد ریزرویشن کو چھین کر دیگر دو طبقات کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملہ پر سابق مرکزی وزیر و جے ڈی ایس پارٹی کے صدر سی ایم ابراہیم نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے آخری دن آچکے ہیں اور اسی کے خوف سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے، اسی لئے بی جے پی کے رہنما فرقہ وارانہ ایجنڈہ پر عمل کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ کرناٹک میں کابینہ کی میٹنگ میں بی جے پی حکومت نے دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے زمرے میں مسلمانوں کے لیے مختص کے گئے تین دہائی پرانے 4% ریزرویشن کو ختم کر دیا اور اسے دو طبقات ویراشائیوا-لنگایت اور ووکلیگا میں تقسیم کر دیا۔
اس سلسلے میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدر ڈی کے شیوکمار نے اس قدم کو "غیر آئینی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت سمجھتی ہے کہ ریزرویشن کو جائیداد کی طرح تقسیم کیا جاسکتا ہے۔لیکن یہ کوئی جائیداد نہیں ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کا چار فیصدریزرویشن ختم کر کے کسی دوسرے طبقہ کو دیا جائے۔ وہ (اقلیتی برادری کے افراد) ہمارے بھائی اور خاندان کے افراد ہیں۔شیوکمار نے دعویٰ کیا کہ پوری ووکلیگاس اور ویراشائیو۔لنگائیت جیسے طبقات حکومت کی اس پیشکش کو مسترد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اگلے 45 دنوں میں ریاست میں بر سراقتدار آئے گی۔
مزید پڑھیں:Karnataka Muslim Quota Scrapped کرناٹک میں مسلم ریزرویشن ختم کرنا بی جے پی حکومت کی سازش: جے ڈی ایس