مرکزی حکومت کی ٹیکہ کاری پالیسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے عدالت عظمی نے کہا ہے کہ 18 سے 44 برس کی عمر کے افراد کو مفت ٹیکہ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ بادی النظر میں"من مانی اور غیر معقول" لگتا ہے۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیر صدارت بنچ نے اپنے حالیہ تبصرے میں کہا ہے کہ 45 برس سے زائد عمر کے لوگوں کو مفت ٹیکے لگانے اور اس سے کم عمر کے لوگوں کو رقم ادائیگی کے عوض ویکسین دینے کا نظام بنانے کی مرکز کی پالیسی بادی النظر میں 'منمانی اور غیر معقول' نظر آتی ہے۔
عظمی نے کہا ہے کہ 18 سے 44 برس کی عمر کے افراد کو مفت ٹیکہ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ بادی النظر میں"من مانی اور غیر معقول" لگتا ہے۔ بنچ نے دیہی آبادی کے لیے ٹیکے کی قلت کے تناظر میں متعدد دیگر خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی ٹیکہ کاری پالیسی پر نظرثانی کرے اور 31 دسمبر 2021 تک ویکسین کی ممکنہ دستیابی کا خاکہ پیش کرے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت اب 30 جون کو ہوگی۔ ڈویژن بنچ میں جسٹس ایل ناگیشورا راؤ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ بھی شامل ہیں۔-یو این آئی