سپریم کورٹ نے منگل کو 1992 میں بابری مسجد کے شہادت سے متعلق تمام مقدمات کو بند کر دیا۔
Supreme Court quashes all cases in Babri Masjid demolition
سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام سے متعلق تمام توہین عدالت کی درخواستوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ درخواستیں 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کو روکنے میں ناکامی پر اتر پردیش حکومت اور اس کے کچھ اہلکاروں کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے اور 2019 میں رام مندر کے معاملے پر آنے والے فیصلے کو دیکھتے ہوئے ان درخواستوں کو بند کیا جا رہا ہے،جسٹس سنجے کشن کول کی قیادت والی ڈویژن بینچ نے ان تمام مقدمات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے،یہ مقدمہ اسلم بھورے نے داخل کیا تھا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں درخواست گزار اسلام بھورے کی موت 2010 میں ہوئی تھی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ ایم ایم کشیپ کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ درخواست گزار کی جگہ ایمیکس کیوری کو لایا جائے بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو منہدم کر دیا گیا تھا،سال 2019 میں اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بینچ نے چالیس دن تک اس کی سماعت کی اور 1045 صفحات پر مشتمل فیصلہ متفقہ طور پر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:بابری مسجد کیس: مسجد شہید کرنے سے قبل اور بعد میں کب کیا ہوا؟
فیصلے میں متنازع مقام پر عبادت کا حق دینے اور مسجد کے لیے پانچ ایکڑ اراضی دینے کے ساتھ ہیں سپریم کورٹ نے مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کر دیا تھا جبکہ 2020 میں ایک اور فیصلے میں تمام 32 ملزمان کو بری کردیا گیا تھا۔