عدالت نے کہا کہ کورونا کے معاملے از خود نوٹس لینے کا مقصد ہائی کورٹوں کا کام اپنے ہاتھوں میں لینا نہیں ہے۔ ملک میں وبائی بحران کے وقت عدالت عظمی خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایل ناگیشورا راؤ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سینئر ایڈووکیٹ ہریش سالوے کے رفیق عدالت کی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کے بعد جے دیپ گپتا اور محترمہ اروڑہ کو یہ ذمہ داری سونپی ہے۔
سابق چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی میں بینچ نے ہریش سالوے کو گزشتہ جمعہ کے روز رفیق عدالت کی ذمہ داری سے فارغ کردیا تھا اور اس معاملے کو آج کی سماعت کے لئے درج کیا تھا۔ ہریش سالوے نے اس معاملے میں رفیق عدالت کی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کی خواہش اس وقت ظاہر کی تھی، جب انھیں کچھ سینئر وکلاء نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'میں نہیں چاہتا کہ اس کیس کی سماعت اس الزام کے سائے میں کی جائے کہ مجھے چیف جسٹس (اب ریٹائرڈ) سے دوستی کی وجہ سے رفیق عدالت مقرر کیا گیا ہے'۔ اس معاملے میں سینئر وکیلوں نے اپنے شائع ہونے والے بیانات میں سالوے کو رفیق عدالت نامزد کئے جانے پر نکتہ چینی کی تھی جس پر جسٹس بوبڈے نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ عدالت عظمی نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے خوفناک شکل اختیار کرنے کے پیش نظر آکسیجن اور دوا، ٹیکہ کاری کی پالیسی اور لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے ریاستی حکومتوں کے اختیارات کے معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔