ETV Bharat / bharat

کورونا کا منفی اثر: دنیا غذائی بحران کی طرف گامزن

کورونا وائرس نے پوری دنیا کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس کا روزمرہ کی زندگی کے ہر پہلو پر گہرا اثر پڑا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ بھکمری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ غذائی بحران 2021 کے بارے میں عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ ۔19 سے پیدا ہونے والے پُرتشدد تنازعات، موسمی واقعات اور معاشی بحران کے سبب سال 2020 میں کم سے کم 15.5 ملین افراد کو غذائی عدم تحفظ کا شکار ہونا پڑا ہے۔

Food
Food
author img

By

Published : May 7, 2021, 7:26 PM IST

غذائی بحرانوں کے خلاف عالمی نیٹ ورک کے اس مطالعے میں جہاں 55 ممالک میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے، وہاں پانچ سال قبل فاقہ کشی کی اس خوفناک سطح کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔

کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک عجیب و غریب طریقے سے متاثر ہیں۔ پُرتشدد کشمکش کی وجہ سے کروڑوں افراد کے پاس کھانے کے لیے کھانا میسر نہیں ہے جس کی وجہ ان کے جان پر بن آئی ہے۔

ملکوں اور خطوں میں تقریباً 2.80 کروڑ افراد غذائیت سے محروم رہے۔ ایک ندازے کے مطابق سال 2020 میں 9.80 کروڑ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے اتنا کھانا نہیں تھا جو ان کی جان کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ متاثرہ ہر تین میں سے دو افراد افریقی براعظم سے ہیں۔

دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی حالات بدتر ہیں۔ یمن، افغانستان، شام اور ہیٹی ان ممالک میں شامل تھے جنہیں گذشتہ سال بدترین خوراک کے بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور سرکاری و غیر سرکاری ایجنسیوں نے تیار کیا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں 39 ممالک اور خطوں کو غذائی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان ممالک اور خطوں میں خوراکی عدم تحفظ کی اعلی سطح سے متاثرہ آبادی 2016 میں چار ملین تھی جبکہ 2020 میں یہ بڑھ کر 14 ملین ہو گئی۔ اس رپورٹ میں جن 55 ممالک اور خطوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں پانچ سال سے کم عمر کے ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ بچے بچپن پستہ قد کے شکار ہیں اور سنہ دو ہزار بیس میں کم از کم 15 ملین بچوں میں عدم استحکام کے آثار نظر آئے ہیں۔

غذائی بحرانوں کے خلاف عالمی نیٹ ورک کے اس مطالعے میں جہاں 55 ممالک میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے، وہاں پانچ سال قبل فاقہ کشی کی اس خوفناک سطح کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔

کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک عجیب و غریب طریقے سے متاثر ہیں۔ پُرتشدد کشمکش کی وجہ سے کروڑوں افراد کے پاس کھانے کے لیے کھانا میسر نہیں ہے جس کی وجہ ان کے جان پر بن آئی ہے۔

ملکوں اور خطوں میں تقریباً 2.80 کروڑ افراد غذائیت سے محروم رہے۔ ایک ندازے کے مطابق سال 2020 میں 9.80 کروڑ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے اتنا کھانا نہیں تھا جو ان کی جان کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ متاثرہ ہر تین میں سے دو افراد افریقی براعظم سے ہیں۔

دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی حالات بدتر ہیں۔ یمن، افغانستان، شام اور ہیٹی ان ممالک میں شامل تھے جنہیں گذشتہ سال بدترین خوراک کے بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور سرکاری و غیر سرکاری ایجنسیوں نے تیار کیا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں 39 ممالک اور خطوں کو غذائی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان ممالک اور خطوں میں خوراکی عدم تحفظ کی اعلی سطح سے متاثرہ آبادی 2016 میں چار ملین تھی جبکہ 2020 میں یہ بڑھ کر 14 ملین ہو گئی۔ اس رپورٹ میں جن 55 ممالک اور خطوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں پانچ سال سے کم عمر کے ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ بچے بچپن پستہ قد کے شکار ہیں اور سنہ دو ہزار بیس میں کم از کم 15 ملین بچوں میں عدم استحکام کے آثار نظر آئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.