میانمار میں جاری سیاسی تشدد کے دوران تقریباً دس ہزار افراد نے بھارت اور تھائی لینڈ میں پناہ لی ہیں۔ اس بات کی جانکاری میانمار کے لئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی نے دی۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
میانمار میں سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس کی خصوصی ایلچی کرسٹین شرینر برگنر نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ 'میانمار میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اپنے روزانہ رابطوں سے میں اس سنگین صورتحال کی حقیقت جانتتا ہوں۔ لوگ احساس محرومی کا شکار ہیں، انہیں کوئی امید نہیں ہے اور خوف سے زندگی بسر کرتے ہیں۔'
انہوں نے کہا بین الاقوامی برادری کی جانب سے کارروائی نہ کرنے سے شہری ازخود دفاعی فوج تشکیل دے رہے ہیں۔ وہ خود ساختہ ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں اور نسلی مسلح تنظیموں سے فوجی تربیت حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک بھر میں ہونے والی جھڑپوں میں تقریبا 175000 عام شہری بے گھر ہوچکے ہیں اور دس ہزار مہاجرین بھارت اور تھائی لینڈ فرار ہوگئے ہیں۔ علاقائی بحران کا خطرہ حقیقی ہے۔'
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو روہنگیا عوام کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کیونکہ روہنگیا کی صورتحال بدستور تشویشناک بنی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'چین کو عدم تعاون پر'بین الاقوامی تنہائی' کا سامنا کرنا پڑے گا'
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعہ کے روز 'میانمار کی صورتحال' کی قرار دیا کو اپنا جس میں میانمار سمیت 119 ممبر ممالک نے حق میں ووٹ دیا۔
بیلاروس واحد ملک تھا جس نے اس قرار داد کے خلاف ووٹنگ کی تھی، جبکہ 36 ممالک باز رہے تھے۔ جن ممالک نے ووٹ نہیں دیا ان میں میانمار کے پڑوسی ممالک یعنی بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، لاؤ، نیپال اور تھائی لینڈ شامل ہیں