ممبئی: آئی پی ایل کے 15 سیزن کی شاندار کامیابی کے بعد بی سی سی آئی پہلی بار ویمنز پریمیئرلیگ کا انعقاد کرنے جارہا ہے۔ جس میں پانچ ٹیموں حصہ لیں گی۔ اس قبل بی سی سی آئی کی جانب سے مردوں کھلاڑیوں کے لیے منعقد ہونے والے آئی پی ایل کھیل میں جہاں ایک طرف کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا تو وہیں دوسری جانب کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے شائقین بھی اس سے لطف اندوز ہوئے۔
پہلی بار خواتین کے لیے ہونے والے اس ویمنز پریمیئرلیگ میں جہاں ملک بھر کی خاتون کھلاڑی شرکت کریں گی، تو وہیں دوسری جانب سے ممبئی میں واقع ایشیا کی سب سے بڑی جھگی جھوپڑی کے لیے مشہور علاقہ دھاراوی جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان رہنا عام سی بات ہے، اسی پسماندہ علاقے سے سمرن شیخ نامی ایک مسلم لڑکی نے طویل جد جہد اور کرکٹ کے تئیں اپنی دلچسپی کی بدولت قومی پیمانے پر منعقد ہونے والے اس کھیل کا حصہ بنیں گی۔ مشکل کو ممکن بنانے والی سمرن شیخ کی کہانی جدوجہد اور مشکلات سے بھری ہے۔ دھاراوی سے وانکھیڑے اسٹیڈیم تک کے اس سفر میں سمرن نے اس کم عمری میں کئی سارے مدوجزر دیکھے۔
ای ٹی وی بھارت سے انہوں نے کہاکہ' ان کی کرکٹ کیریئر کا آغاز دھاراوی کی گلیوں سے ہوا اور اب وہ ڈبلیو پی ایل میں یوپی وائرس کی جانب سے کھیل کا مظاہرہ کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ ابتدائی دنوں میں وہ لڑکیوں کے ساتھ نہیں بلکہ لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیل لڑکوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے اپنی کامیابی کے علم لہرائے۔ بتادیں کہ سمرن شیخ کو یوپی واریئر نے دس لاکھ روپے میں ٹیم میں شامل کیا ہے۔ سمرن کو کرکٹ کا شوق تھا اُنہیں اندازہ نہیں تھا کہ ایک وقت یہ بھی آئے گا کہ اُنہیں ڈبلیو پی ایل میں کھیلنے کا موقع ملے گا۔
سمرن نے بتایا کہ ان کا خاندا چار بہنیں اور تین بھائی پر مشتمل ہے۔ ان کے والد وائرنگ کا کام کرتے ہیں دونوں بہنیں ان سے بڑی ہیں۔ باقی سب ان سے چھوٹے ہیں۔ انہوں نے مجھے بچپن سے لیکر آج تک کھیل کو لیکر مداخلت یہ منع نہیں کیا ہمیشہ حوصلہ ملا۔
تعلیم کے بارے میں پوچھے جانے پر سمرن نے کہاکہ 'انہیں پڑھائی سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ وہ دسویں جماعت کے امتحان میں فیل ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور کرکٹ میں کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا۔ ممبئی میں مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنے کا تجربہ حاصل کیا۔ انڈر 19 کرکٹ بھی کھیلی۔ ممبئی کی سینئر ٹیم میں کھیلنے کا موقع بھی ملا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ایک بلے باز ہیں اور انہیں مڈل آرڈر میں بیٹنگ کرنا پسند ہے، لیکن ٹی 20 کرکٹ میں اوپنر کے طور پر بھیجے جانے کے بعد بھی وہ اچھا کھیل سکتی ہیں'۔
سمرن مزید کہتی ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے اس کھیل میں اپنی قسمت آزمائی۔ انہیں وراٹ کوہلی کی بیٹنگ پسند ہے۔ جب کہ خواتین کی کرکٹ میں آسٹریلیا کی ایلیسا پیری کی کاردکردگی انہیں متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ ہندوستانی خواتین کی ٹیم میں کسی کھلاڑی کا نام لینا چاہتی ہیں تو جمائما روڈریگز کا کھیل انہیں بہت پسند ہے۔ سمرن کا کہنا ہے کہ انہیں ایک ٹورنامنٹ کے دوران ٹیم کی سینئر خواتین کھلاڑیوں جیسے متھالی راج، جھولن گوسوامی، ہرمن پریت سنگھ، اسمرتی مندھانا، جمائما روڈریگز کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا۔
جب ان سے خواتین کی کرکٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ 'گزشتہ چند برسوں میں عالمی سطح پر خواتین نے بہتر کیا ہے۔ انگلینڈ، آسٹریلیا کے بعد اب بھارت میں بھی ٹی ٹوئنٹی لیگ ہو رہے ہیں۔ خواتین کھلاڑیوں پر لاکھوں، کروڑوں کی بولیاں لگ چکی ہیں جس سے خواتین کھلاڑیوں کا مالی مسئلہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ مستقبل میں ان ٹورنامنٹس سے خواتین کرکٹ کو بہت فائدہ ہوگا۔ سمرن کا بھارتی خواتین ٹیم میں کھیلنے کا خواب ہے۔ وہ بھارتی خواتین ٹیم کی بھی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں۔ یہی نہیں سمرن نے ملک کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کا خواب دیکھا ہے۔ اُنہوں نے کہا یہ محنت اور مشقت سے ممکن ہوسکتا ہے۔ کیونکہ سخت محنت کے ذریعے ہی مشکلات پر قابو پا کر بلندیوں تک پہنچا جا سکتا ہے۔