لکھنؤ: کانگریس پارٹی کے ریاستی اقلیتی مورچہ کے صدر شہنواز عالم نے بلقیس بانو معاملہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو کیس کو ممبئی اس لئے منتقل کیا گیا تھا کیونکہ گجرات میں انصاف ملنے کی امید نہیں تھی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ گجرات حکومت کی منشا تھی کہ ان مجرموں کو سزا نہ ملے لیکن اب گجرات ہی ان مجرموں کو معافی پالیسی کے تحت رہا کررہی ہے جس سے عوام کا اعتماد عدالت سے ختم ہوجائے گا۔ shahnawaz alam react on gujarat gov in bilkis bano case
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح حکم ہے کہ عمر قید کی سزا کا مطلب آخری سانس تک سزا ہوتی ہے۔ نیچر آف کرائم یا معافی پالیسی ان کے لیے ہوتی ہے جس کا جرم بہیمانہ نہ ہو، ان سبھی مجرموں نے بہیمانہ تشدد کیا تھا اور ماں کے پیٹ سے حمل نکال کر نوزائیدہ کو نیزہ پر اچھال کر قتل کرنے سے زیادہ بہیمانہ ظلم و تشدد اور کیا ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے ہی مجرموں کو رہا کرنے کا ٹرینڈ جاری رہا تو عوام کا عدالت سے اعتماد کم ہو جائیگا۔ بلقیس بانو کو معاوضہ دیا گیا تھا لیکن انصاف اسی وقت ملتا جب مجرموں کی رہائی نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے شرم ناک بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ بی جے پی اور سنگھ کے لوگ ان سزا یافتہ مجرموں کو پھول اور مالا سے استقبال کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Bilkis Bano case بلقیس بانو گینگ ریپ معاملے میں11 قصورواروں کی رہائی
واضح رہے کہ گینگ ریپ کے تمام قصورواروں کو گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا ہے، سنہ 2002 میں گجرات فسادات کے دوران احمد آباد کے نواحی گاؤں میں ایک بھیڑ نے بلقیس بانو کے اہل خانہ پر حملہ کیا تھا، اسی دوران پانچ مہینے کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، اس وقت بلقیس بانو کی عمر 20 برس تھی، اسی فساد میں بلقیس بانو کی والدہ اور چھوٹی بہن اور دیگر رشتہ داروں سمیت 14 لوگوں کا بہیمانہ قتل کیا گیا تھا۔