دارالحکومت دہلی میں چند روز قبل آر ایس ایس کے سینئر لیڈران نے دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کی رہائش گاہ پر مسلم سماج کے کچھ دانشوران سے ملاقات کی تھی۔ بند کمرے کی میٹنگ میں نفرت انگیز تقاریر، ماب لنچنگ، بلڈوزر کی سیاست اور متھرا، کاشی مندر سمیت کئی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ میٹنگ اس لیے بھی اہم تھی کہ اس میں جماعت اسلامی ہند، جمعیت علمائے ہند اور دارالعلوم دیوبند کے علماء بھی شامل تھے۔
جماعت اسلامی ہند کی جانب سے میٹنگ میں شرکت کرنے والے جماعت کے نیشنل سیکریٹری ملک معتصم خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم نے سماج میں پولرائزیشن اور مسلم کمیونٹی کی پسماندگی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک میٹنگ کی۔ جس میں نفرت انگیز تقاریر کا مسئلہ اٹھایا گیا جس سے ملک کی دنیا بھر میں بدنامی ہوتی ہے، اس پر آر ایس ایس کے رہنماؤں نے بھی اتفاق کیا۔
مسلم دانشوران کی جانب سے موہن بھاگوت کے حالیہ انٹرویو کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا جس میں آر ایس ایس کے سربراہ کا یہ تبصرہ کہ مسلمانوں کو احساس برتری سے باہر آنا چاہیے، نے ایک سیاسی طوفان کو جنم دیا تھا۔ تاہم 14 جنوری کی میٹنگ میں آر ایس ایس کے رہنماؤں نے ان ریمارکس کو کم کرنے کی کوشش یہ کہتے ہوئے کی کہ انٹرویو اصل میں ہندی میں صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔
بند کمرے کی میٹنگ میں حیرت انگیز بات چیت یہ ہوئی کہ آر ایس ایس مسلم کمیونٹی سے کاشی متھرا کی مساجد کو ان کے حوالے کرنے کو ایک نیک نیتی اشارہ سمجھتی ہے۔ ملک معتصم نے بتایا کہ متھرا اور کاشی کو بابری مسجد کے تناظر میں اٹھایا گیا اور ہم نے عدالتی مقدمات کے بارے میں یاد دلایا۔ ہم نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ تین (بابری کاشی اور متھرا) پر رکیں گے۔ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کسی چیز کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ یہ میٹنگ تقریبا تین گھنٹے تک جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں: Mohan Bhagwat Comments on Muslims مسلمانوں کو احساس برتری کو ترک کرنا ہوگا، بھاگوت
واضح رہے کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ سال 22 اگست کو پانچ ممتاز مسلم دانشوران سے پہلی ملاقات کی تھی۔ دوسری ملاقات 14 جنوری کو آر ایس ایس کے لیڈران اندریش کمار، رام لال اور کرشن گوپال (جنہیں بات چیت کرنے کے لیے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے منتخب کیا تھا) نے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے رہائش گاہ پر کی گئی۔ لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ جو بھاگوت کے ساتھ میٹنگ کا حصہ تھے وہ اس میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔