ETV Bharat / bharat

India's Fiscal Deficit: مالیاتی خسارہ میں کمی: سروے - درآمد میں اضافہ کسٹم ڈیوٹی کی وصولی

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 2021-22 پیش کرتے ہوئے کہا کہ وبا کے پس منظر میں جہاں زیادہ تر ممالک نے اقتصادی پیکج متعارف کرائے ہیں، وہیں بھارت نے ایک الگ تیز رفتار پالیسی اپنائی ہے جس کی وجہ سے مالیاتی خسارے سمیت مختلف اقتصادی پیرا میٹرز میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

اپریل تا نومبر 2021 کا مالیاتی خسارہ گذشتہ دو برسوں کے مقابلے کم رہا: سروے
اپریل تا نومبر 2021 کا مالیاتی خسارہ گذشتہ دو برسوں کے مقابلے کم رہا: سروے
author img

By

Published : Jan 31, 2022, 6:50 PM IST

اقتصادی سروے بتاتا ہے کہ وبا کے ابتدائی مرحلے میں مالیاتی پالیسی نے معاشرے کے غریب اور کمزور طبقوں کو بدترین نتائج سے بچانے کے لیے حفاظتی جال بنانے پر توجہ مرکوز کی تھی۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ مالیاتی پالیسی میں مانگ بڑھانے پر زور دیا گیا تھا۔

مالی سال 2020-21 کی تیسری سہ ماہی میں نقل و حرکت اور صحت کی پابندیوں میں نرمی کے ساتھ ساتھ، معیشت پر سب سے زیادہ اثر والے شعبوں میں اخراجات کی ترغیب دینے کے لیے ’کیپیٹل ایکسپنڈیچر‘میں اضافہ کیا گیا۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے ذریعہ جاری کردہ اپریل تا نومبر 2021 کے سرکاری کھاتوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نومبر 2021 کے آخر میں مرکز کا مالیاتی خسارہ 46.2 فیصد تھا جبکہ 2021 کی اسی مدت کے دوران 135.1 فیصد اور 2019-20 کی اسی مدت کے دوران 114.8 فیصد تھا۔ اس مدت کے دوران مالیاتی خسارے میں کمی آئی اور ابتدائی خسارہ گزشتہ دونوں سال کے سطح سے کافی نیچے رہا۔

اپریل سے نومبر 2021 کی مدت کے دوران ابتدائی خسارہ اپریل سے نومبر 2019 کے دوران کی سطح سے تقریباً نصف رہ گیا۔

موجودہ مالی برس میں مالیاتی خسارہ زیادہ حقیقت پسندانہ رہا ہے اور اس کی وجہ سے بجٹ سے باہر کی مصنوعات جیسے ایف سی آئی کی فوڈ سبسڈی کی ضروریات کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

پچھلے دو برسوں کے مقابلے اپریل سے نومبر 2021 کی مدت میں مرکز کی طرف سے مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کیا گیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ریوینیو کی وصولی میں اضافہ اور مقررہ ہدف کے مطابق محصولات کی وصولی تھی۔

گزشتہ دو برسوں کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں مالی برس کے دوران محصولات کی وصولی میں کافی تیز رفتاری سے اضافہ ہوا۔ یہ کارکردگی ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینیو دونوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔

اپریل تا اکتوبر 2020 کے مقابلے میں اپریل تا نومبر 2021 کے دوران 64.9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ یہ اپریل سے نومبر 2019 کے مقابلے میں اپریل سے اکتوبر 2020 تک بڑھ کر 51.2 فیصد ہو گئی۔

براہ راست ٹیکس کے اندر، پرسنل انکم ٹیکس نے اپریل-نومبر 2020 میں 47.2 فیصد اضافہ درج کیا ہے جبکہ اپریل-نومبر 2019 میں یہ 29.2 فیصد تھا۔

اپریل-نومبر 2020 کے دوران کارپوریٹ انکم ٹیکس میں 90.4 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اپریل-نومبر 2019 میں کارپوریٹ انکم ٹیکس میں بھی 22.5 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ بالواسطہ ٹیکس کی وصولیوں میں رواں مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں سال بہ سال 38.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مینوفیکچرنگ سیکٹر اور صارفین کی طلب دونوں میں بہتری کی وجہ سے اشیاء اور خدمات کی درآمد میں اضافہ کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

اپریل سے نومبر 2021 کے دوران کسٹمز سے محصولات کی وصولی میں اپریل سے نومبر 2020 کے مقابلے میں تقریباً 100 فیصد اور اپریل سے نومبر 2019 کے مقابلے میں 65 فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔

اپریل تا نومبر 2021 کے دوران ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 23.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ معیشت میں بحالی کی وجہ سے اپریل سے نومبر 2021 کے دوران مرکز کے لیے جی ایس ٹی کی وصولی بجٹ تخمینہ کا 61.4 فیصد رہی۔

اپریل سے دسمبر 2021 کے دوران مرکز اور ریاستوں کے لیے مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن 10.74 لاکھ کروڑ روپے تھا یعنی اپریل سے دسمبر 2020 تک مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن میں 61.5 فیصد اضافہ ہوا جب کہ اپریل سے دسمبر تک مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن میں 33.7 فیصد اضافہ ہوا۔

حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی نئی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز پالیسی اور اثاثہمونیٹائزیشن کی حکمت عملی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری اور اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

اس تناظر میں ایئر انڈیا کی نجکاری خاص طور پر اہم ہے اور یہ نہ صرف ڈس انویسٹمنٹ کے نقطہ نظر سے اہم ہے، بلکہ اس سے نجکاری کی مہم کو بھی تقویت ملتی ہے۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

اقتصادی سروے بتاتا ہے کہ وبا کے ابتدائی مرحلے میں مالیاتی پالیسی نے معاشرے کے غریب اور کمزور طبقوں کو بدترین نتائج سے بچانے کے لیے حفاظتی جال بنانے پر توجہ مرکوز کی تھی۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ مالیاتی پالیسی میں مانگ بڑھانے پر زور دیا گیا تھا۔

مالی سال 2020-21 کی تیسری سہ ماہی میں نقل و حرکت اور صحت کی پابندیوں میں نرمی کے ساتھ ساتھ، معیشت پر سب سے زیادہ اثر والے شعبوں میں اخراجات کی ترغیب دینے کے لیے ’کیپیٹل ایکسپنڈیچر‘میں اضافہ کیا گیا۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے ذریعہ جاری کردہ اپریل تا نومبر 2021 کے سرکاری کھاتوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نومبر 2021 کے آخر میں مرکز کا مالیاتی خسارہ 46.2 فیصد تھا جبکہ 2021 کی اسی مدت کے دوران 135.1 فیصد اور 2019-20 کی اسی مدت کے دوران 114.8 فیصد تھا۔ اس مدت کے دوران مالیاتی خسارے میں کمی آئی اور ابتدائی خسارہ گزشتہ دونوں سال کے سطح سے کافی نیچے رہا۔

اپریل سے نومبر 2021 کی مدت کے دوران ابتدائی خسارہ اپریل سے نومبر 2019 کے دوران کی سطح سے تقریباً نصف رہ گیا۔

موجودہ مالی برس میں مالیاتی خسارہ زیادہ حقیقت پسندانہ رہا ہے اور اس کی وجہ سے بجٹ سے باہر کی مصنوعات جیسے ایف سی آئی کی فوڈ سبسڈی کی ضروریات کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

پچھلے دو برسوں کے مقابلے اپریل سے نومبر 2021 کی مدت میں مرکز کی طرف سے مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کیا گیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ریوینیو کی وصولی میں اضافہ اور مقررہ ہدف کے مطابق محصولات کی وصولی تھی۔

گزشتہ دو برسوں کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں مالی برس کے دوران محصولات کی وصولی میں کافی تیز رفتاری سے اضافہ ہوا۔ یہ کارکردگی ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینیو دونوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔

اپریل تا اکتوبر 2020 کے مقابلے میں اپریل تا نومبر 2021 کے دوران 64.9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ یہ اپریل سے نومبر 2019 کے مقابلے میں اپریل سے اکتوبر 2020 تک بڑھ کر 51.2 فیصد ہو گئی۔

براہ راست ٹیکس کے اندر، پرسنل انکم ٹیکس نے اپریل-نومبر 2020 میں 47.2 فیصد اضافہ درج کیا ہے جبکہ اپریل-نومبر 2019 میں یہ 29.2 فیصد تھا۔

اپریل-نومبر 2020 کے دوران کارپوریٹ انکم ٹیکس میں 90.4 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اپریل-نومبر 2019 میں کارپوریٹ انکم ٹیکس میں بھی 22.5 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ بالواسطہ ٹیکس کی وصولیوں میں رواں مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں سال بہ سال 38.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مینوفیکچرنگ سیکٹر اور صارفین کی طلب دونوں میں بہتری کی وجہ سے اشیاء اور خدمات کی درآمد میں اضافہ کسٹم ڈیوٹی کی وصولی میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

اپریل سے نومبر 2021 کے دوران کسٹمز سے محصولات کی وصولی میں اپریل سے نومبر 2020 کے مقابلے میں تقریباً 100 فیصد اور اپریل سے نومبر 2019 کے مقابلے میں 65 فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔

اپریل تا نومبر 2021 کے دوران ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 23.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ معیشت میں بحالی کی وجہ سے اپریل سے نومبر 2021 کے دوران مرکز کے لیے جی ایس ٹی کی وصولی بجٹ تخمینہ کا 61.4 فیصد رہی۔

اپریل سے دسمبر 2021 کے دوران مرکز اور ریاستوں کے لیے مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن 10.74 لاکھ کروڑ روپے تھا یعنی اپریل سے دسمبر 2020 تک مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن میں 61.5 فیصد اضافہ ہوا جب کہ اپریل سے دسمبر تک مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن میں 33.7 فیصد اضافہ ہوا۔

حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی نئی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز پالیسی اور اثاثہمونیٹائزیشن کی حکمت عملی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری اور اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

اس تناظر میں ایئر انڈیا کی نجکاری خاص طور پر اہم ہے اور یہ نہ صرف ڈس انویسٹمنٹ کے نقطہ نظر سے اہم ہے، بلکہ اس سے نجکاری کی مہم کو بھی تقویت ملتی ہے۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.