کسان تنظیموں نے 26 مارچ کو مکمل طور سے بھارت بند کا اعلان کیا ہے۔ بھارت بند کا صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس دوران ملک کے کئی حصوں میں ریل، نقل و حمل متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ساتھ ہی اس کا اثر بازار پر بھی پڑ سکتا ہے۔ کسان تنظیموں نے تینوں زرعی قوانین کی مخالفت میں بھارت بند کا اعلان کیا ہے حالانکہ پانچ انتخابی ریاستوں میں یہ بند نہیں ہوگا۔
سنیکت کسان مورچہ کے مطابق ملک بھر میں بھارت بند 26 مارچ کو صبح چھ بجے سے شروع ہوگا اور شام چھ بجے تک جاری رہے گا۔ دہلی کی تین سرحدوں سنگھو، غازی پور اور ٹیکری پر کسان تحریک کے چار ماہ مکمل ہونے پر یہ احتجاج کیا جا رہا ہے۔
سینیئر کسان رہنما بلبیر سنگھ راجیوال نے کہا کہ سڑک اور ریل کی نقل و حمل کو بند کیا جائے گا اور بازار بھی بند رہیں گے۔ دارالحکومت میں بند کیا جائے گا۔
راجیوال نے کہا کہ منظم اور غیر منظم شعبوں سے وابستہ ٹریڈ یونینوں، ٹرانسپورٹ یونینوں و دیگر تنظیموں نے بھارت بند کے کسانوں کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان مختلف مقامات پر ریل کی پٹریوں کو روکیں گے۔ بھارت بند کے دوران مارکٹ اور ٹرانسپورٹ خدمات بند رہیں گی۔
راجیوال نے کہا کہ بند کے دوران ضروری خدمات جیسے ایمبولنس اور فائر بریگیڈ کی اجازت ہوگی۔
وہیں ملک میں آٹھ کروڑ تاجروں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی کنفیڈریشن آف انڈیا ٹریڈرس نے کہا ہے کہ 26 مارچ کو بازار کھلے رہیں گے کیونکہ وہ بھارت بند میں شامل نہیں ہیں۔
تنظیم کے جنرل سکریٹری پروین کھنڈوال نے کہا کہ ہم کل بھارت بند میں شامل نہیں ہو رہے ہیں۔ دہلی اور دیگر حصوں میں بازار کھلے رہیں گے۔ جاری تعطل کو صرف مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ زرعی قوانین میں ترمیم پر تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے جو موجودہ زراعت کو نفع بخش بناسکے۔
مزید پڑھیں:
وزیراعظم کے ساتھ اشتہار میں نظر آنے والی خاتون کی روداد
کسان رہنما ابھیمنیو کوہاڑ نے کہا کہ بھارت بند کا بڑا اثر ہریانہ اور پنجاب میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ریاستوں تمل ناڈو، آسام، مغربی بنگال، کیرالہ اور پڈوچیری کے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس بند میں شامل نہ ہوں۔