ETV Bharat / bharat

شرجیل عثمانی کے بیان پر اتنا واویلا کیوں؟

author img

By

Published : Feb 1, 2021, 8:31 AM IST

شرجیل عثمانی نے مہاراشٹر کے پونے میں گنیش کلا کریڈا رنگ منچ پر الگار پریشد کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان میں ہندو سماج بری طرح سے سڑ چکا ہے، 14 برس کے حافظ محمد جنید کو چلتی ٹرین میں ایک بھیڑ 31 بار چاقو مار کر قتل دیتی ہے، کوئی روکنے نہیں آتا ہے۔'

شرجیل عثمانی کے بیان پر اتنا واویلا کیوں؟
شرجیل عثمانی کے بیان پر اتنا واویلا کیوں؟

شرجیل عثمانی کے اس بیان پر بی جے پی کے رہنما نے سخت اعتراض کیا ہے اور مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ سے عثمانی کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔

در اصل مہاراشٹر کے پونے میں گنیش کلا کریڈا رنگ منچ پر الگار پریشد کا اجلاس منعقد ہوا، اس میں مختلف شرکاء و سماجی کارکن سمیت شرجیل عثمانی بھی شریک ہوئے۔

شرجیل عثمانی کے بیان پر اتنا واویلا کیوں؟

یہاں جب شرجیل عثمانی اسٹیج پر آئے تو انہوں نے کہا کہ 'گذشتہ واقعات پر نظر ڈالیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ آج کا ہندو سماج سڑ چکا ہے۔ دلوں میں ایک خاص فرقے کے خلاف اس قدر نفرت بھر گئی ہے کہ بھیڑ کسی کی جان لینے سے نہیں ہچکچاتی'۔ انہوں نے حافظ جنید کے بےرحمانہ قتل کی مثال بھی اپنے خطاب کے دوران پیش کی۔ ان کے اس بیان پر بی جے پی رہنما نے سخت اعتراض کیا ہے اور شرجیل عثمانی کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شرجیل عثمانی کا بیان ہندو مخالف ہے؟ در اصل شرجیل عثمانی اپنے بیان میں چلتی ٹرین میں حافظ محمد کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'ایک 14 برس کے بچے کو چلتی ٹرین میں 31 بار چاقو مار قتل کر دیا جاتا ہے، کوئی روکنے نہیں آتا ہے، وہ لوگ ہمارے اور آپ کے درمیان سے ہی آتے ہیں، یہ لوگ ہمارے ہی سماج کا حصہ ہیں، وہ ایسا کیسے کر گزرتے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہوتا۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا یہ معاشرے کا دیوالیہ پن نہیں ہے؟'۔

شرجیل آگے کہتے ہیں کہ 'جو لوگ قتل اور تشدد کرتے ہیں یا ہجومی تشدد کا ارتکاب کرتے ہیں، قتل کرنے کے بعد وہ جب اپنے گھر جاتے ہیں تو کیا کرتے ہوں گے؟ کیا وہ نئے طریقے سے ہاتھ دھلتے ہوں گے، کچھ دوا ملا کر نہاتے ہوں گے، کیا کرتے ہیں یہ لوگ کہ واپس آکر پھر سے ہمارے بیچ میں اٹھتے - بیٹھتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں، فلمیں بھی دیکھنے جاتے ہیں، پھر اگلے کسی کو پکڑتے ہیں پھر قتل کر دیتے ہیں، پھر عام زندگی گزارتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ 'وہ اپنے اہل خانہ سے محبت بھی کر رہے ہیں، گھر میں باپ کے پیر بھی چھوتے ہیں۔ مندر میں پوجا بھی کرتے ہیں، لیکن پھر باہر آکر یہی کرتے ہیں، اس کو اس طریقے سے عام کر دیا جانا (بےرحمانہ واقعات کو نارملائیز کردیا جانا) کیا حیران کُن نہیں ہے؟'

بی جے پی کے رکن اسمبلی رام سات پوتے نے ٹویٹ کرکے شرجیل عثمانی پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی کے چیف ترجمان کیشو اپادھیائے نے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'مہاراشٹر میں ہندؤں کو سڑا ہوا کہنے کی کسی میں ہمت کہاں سے آتی ہے؟ شیوسینا کا نام لیے بغیر اپادھیائے کہتے ہیں ہم نے ہندوتوا نہیں چھوڑا ہے، ایسی صرف باتیں ہی کروگے کیا؟

شرجیل عثمانی کے اس بیان پر بی جے پی کے رہنما نے سخت اعتراض کیا ہے اور مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ سے عثمانی کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔

در اصل مہاراشٹر کے پونے میں گنیش کلا کریڈا رنگ منچ پر الگار پریشد کا اجلاس منعقد ہوا، اس میں مختلف شرکاء و سماجی کارکن سمیت شرجیل عثمانی بھی شریک ہوئے۔

شرجیل عثمانی کے بیان پر اتنا واویلا کیوں؟

یہاں جب شرجیل عثمانی اسٹیج پر آئے تو انہوں نے کہا کہ 'گذشتہ واقعات پر نظر ڈالیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ آج کا ہندو سماج سڑ چکا ہے۔ دلوں میں ایک خاص فرقے کے خلاف اس قدر نفرت بھر گئی ہے کہ بھیڑ کسی کی جان لینے سے نہیں ہچکچاتی'۔ انہوں نے حافظ جنید کے بےرحمانہ قتل کی مثال بھی اپنے خطاب کے دوران پیش کی۔ ان کے اس بیان پر بی جے پی رہنما نے سخت اعتراض کیا ہے اور شرجیل عثمانی کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شرجیل عثمانی کا بیان ہندو مخالف ہے؟ در اصل شرجیل عثمانی اپنے بیان میں چلتی ٹرین میں حافظ محمد کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'ایک 14 برس کے بچے کو چلتی ٹرین میں 31 بار چاقو مار قتل کر دیا جاتا ہے، کوئی روکنے نہیں آتا ہے، وہ لوگ ہمارے اور آپ کے درمیان سے ہی آتے ہیں، یہ لوگ ہمارے ہی سماج کا حصہ ہیں، وہ ایسا کیسے کر گزرتے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہوتا۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا یہ معاشرے کا دیوالیہ پن نہیں ہے؟'۔

شرجیل آگے کہتے ہیں کہ 'جو لوگ قتل اور تشدد کرتے ہیں یا ہجومی تشدد کا ارتکاب کرتے ہیں، قتل کرنے کے بعد وہ جب اپنے گھر جاتے ہیں تو کیا کرتے ہوں گے؟ کیا وہ نئے طریقے سے ہاتھ دھلتے ہوں گے، کچھ دوا ملا کر نہاتے ہوں گے، کیا کرتے ہیں یہ لوگ کہ واپس آکر پھر سے ہمارے بیچ میں اٹھتے - بیٹھتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں، فلمیں بھی دیکھنے جاتے ہیں، پھر اگلے کسی کو پکڑتے ہیں پھر قتل کر دیتے ہیں، پھر عام زندگی گزارتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ 'وہ اپنے اہل خانہ سے محبت بھی کر رہے ہیں، گھر میں باپ کے پیر بھی چھوتے ہیں۔ مندر میں پوجا بھی کرتے ہیں، لیکن پھر باہر آکر یہی کرتے ہیں، اس کو اس طریقے سے عام کر دیا جانا (بےرحمانہ واقعات کو نارملائیز کردیا جانا) کیا حیران کُن نہیں ہے؟'

بی جے پی کے رکن اسمبلی رام سات پوتے نے ٹویٹ کرکے شرجیل عثمانی پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی کے چیف ترجمان کیشو اپادھیائے نے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'مہاراشٹر میں ہندؤں کو سڑا ہوا کہنے کی کسی میں ہمت کہاں سے آتی ہے؟ شیوسینا کا نام لیے بغیر اپادھیائے کہتے ہیں ہم نے ہندوتوا نہیں چھوڑا ہے، ایسی صرف باتیں ہی کروگے کیا؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.