ETV Bharat / bharat

پرینکا گاندھی میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی صلاحیت: پرشانت کشور

پرشانت کشور نے بتایا کہ 2017 کے یوپی انتخابات سے قبل انہوں نے پرینکا گاندھی سے کہا تھا کہ وہ کانگریس کا چہرہ بنیں لیکن کانگریس کے رہنما خاص طور پر راہل گاندھی اس کے لیے تیار نہیں تھے۔

سیاسی تجزیہ نگار پرشانت کشور
سیاسی تجزیہ نگار پرشانت کشور
author img

By

Published : Oct 16, 2021, 11:50 AM IST

سیاسی تجزیہ نگار پرشانت کشور نے پریانکا گاندھی کی سیاسی سرگرمیوں پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے بات کرنے کا انداز، فیصلے لینے کی صلاحیت یا لباس سے لیکر پاؤں کی نقل و حرکت میں وہ اپنی دادی اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی لگتی ہیں اور عام لوگ بھی ان میں مضبوط قیادت کی صلاحیت دیکھتے ہیں۔ شاید ایسی لئے پریانکا گاندھی کی یہ خوبیاں ان کے بھائی راہل گاندھی کو خوفزدہ کرتی ہیں۔ اسی لیے انہوں نے 2017 میں پریانکا گاندھی کو اترپردیش کا چہرہ نہیں بننے دیا۔

پرشانت کشور نے بتایا کہ 2017 کے یوپی انتخابات سے قبل انہوں نے پرینکا گاندھی سے کہا تھا کہ وہ کانگریس کا چہرہ بنیں لیکن کانگریس کے رہنما خاص طور پر راہل گاندھی اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات پٹنہ میں ہوئی، ساتھ ہی راہل گاندھی نے انہیں یوپی انتخابات میں کانگریس کے لیے کام کرنے کی پیشکش کی، تاہم اس وقت ریاست کی سیاسی صورت حال بہت اچھی نہیں تھی اور خاص طور پر کانگریس کے لیے حالات بالکل برعکس تھے۔

ایسی صورت حال میں پہلے تو وہ اس پیشکش کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لے پارہے تھے لیکن اپنے ساتھیوں سے بات کرنے کے بعد انہوں نے کام کرنے کا ذہن بنا لیا۔ اس دوران مسلسل تین مہینوں تک اترپردیش میں رہنے کے بعد انہوں نے پارٹی کے لیے منصوبے بھی بنائے۔

مزید پڑھیں: پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے

پرشانت کا کہنا ہے کہ شروع میں راہل گاندھی کچھ چیزوں کے لیے تیار نہیں تھے۔ پہلی بار جب سارا منصوبہ ان کے سامنے رکھا گیا تو ان کے مطابق کچھ چیزیں قابل اعتراض تھیں اور انہیں پرینکا گاندھی کو پارٹی کا چہرہ بنانا اور سونیا گاندھی کو پوری مہم کا آغاز کرنا بالکل پسند نہیں تھا۔

تین ماہ تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد انہوں نے ماہ جون میں میری بات قبول کرلی۔ پھر مہم دوبارہ شروع ہوئی اور اس کا ثبوت یہ تھا کہ کانگریس کو زمینی سطح پر کافی کامیابی ملی تھی لیکن سماج وادی پارٹی کے ساتھ اچانک اتحاد نے تمام تیاریوں کو سبوتاژ کرنے کا کام کیا۔

پرشانت کا کہنا ہے کہ وہ اس کے حق میں نہیں تھے کیونکہ وہ زمینی صورتحال کو بہت اچھی طرح سمجھتے تھے لیکن کانگریس رہنماوں نے محسوس کیا کہ اگر پارٹی انتخابی میدان میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو اس کا فائدہ ہوگا۔ ویسے ایسا کچھ نہیں ہوا۔

یہی نہیں، وہ اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ انہیں اسی وقت کانگریس سے علیحدہ ہونا چاہیے تھا، کیونکہ ان سے بات کیے بغیر پارٹی نے ریاست میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا لیکن انہوں نے ایسا نہ کر کے اپنا نقصان کیا تھا۔

سیاسی تجزیہ نگار پرشانت کشور نے پریانکا گاندھی کی سیاسی سرگرمیوں پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے بات کرنے کا انداز، فیصلے لینے کی صلاحیت یا لباس سے لیکر پاؤں کی نقل و حرکت میں وہ اپنی دادی اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی لگتی ہیں اور عام لوگ بھی ان میں مضبوط قیادت کی صلاحیت دیکھتے ہیں۔ شاید ایسی لئے پریانکا گاندھی کی یہ خوبیاں ان کے بھائی راہل گاندھی کو خوفزدہ کرتی ہیں۔ اسی لیے انہوں نے 2017 میں پریانکا گاندھی کو اترپردیش کا چہرہ نہیں بننے دیا۔

پرشانت کشور نے بتایا کہ 2017 کے یوپی انتخابات سے قبل انہوں نے پرینکا گاندھی سے کہا تھا کہ وہ کانگریس کا چہرہ بنیں لیکن کانگریس کے رہنما خاص طور پر راہل گاندھی اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات پٹنہ میں ہوئی، ساتھ ہی راہل گاندھی نے انہیں یوپی انتخابات میں کانگریس کے لیے کام کرنے کی پیشکش کی، تاہم اس وقت ریاست کی سیاسی صورت حال بہت اچھی نہیں تھی اور خاص طور پر کانگریس کے لیے حالات بالکل برعکس تھے۔

ایسی صورت حال میں پہلے تو وہ اس پیشکش کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لے پارہے تھے لیکن اپنے ساتھیوں سے بات کرنے کے بعد انہوں نے کام کرنے کا ذہن بنا لیا۔ اس دوران مسلسل تین مہینوں تک اترپردیش میں رہنے کے بعد انہوں نے پارٹی کے لیے منصوبے بھی بنائے۔

مزید پڑھیں: پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے

پرشانت کا کہنا ہے کہ شروع میں راہل گاندھی کچھ چیزوں کے لیے تیار نہیں تھے۔ پہلی بار جب سارا منصوبہ ان کے سامنے رکھا گیا تو ان کے مطابق کچھ چیزیں قابل اعتراض تھیں اور انہیں پرینکا گاندھی کو پارٹی کا چہرہ بنانا اور سونیا گاندھی کو پوری مہم کا آغاز کرنا بالکل پسند نہیں تھا۔

تین ماہ تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد انہوں نے ماہ جون میں میری بات قبول کرلی۔ پھر مہم دوبارہ شروع ہوئی اور اس کا ثبوت یہ تھا کہ کانگریس کو زمینی سطح پر کافی کامیابی ملی تھی لیکن سماج وادی پارٹی کے ساتھ اچانک اتحاد نے تمام تیاریوں کو سبوتاژ کرنے کا کام کیا۔

پرشانت کا کہنا ہے کہ وہ اس کے حق میں نہیں تھے کیونکہ وہ زمینی صورتحال کو بہت اچھی طرح سمجھتے تھے لیکن کانگریس رہنماوں نے محسوس کیا کہ اگر پارٹی انتخابی میدان میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو اس کا فائدہ ہوگا۔ ویسے ایسا کچھ نہیں ہوا۔

یہی نہیں، وہ اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ انہیں اسی وقت کانگریس سے علیحدہ ہونا چاہیے تھا، کیونکہ ان سے بات کیے بغیر پارٹی نے ریاست میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا لیکن انہوں نے ایسا نہ کر کے اپنا نقصان کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.