نئی دہلی: کانگریس نے جمعہ کو کہا کہ ایودھیا میں نامکمل رام مندر میں پران پرتشٹھا کا پروگرام عام انتخابات کے پیش نظر سیاسی عزائم کے ساتھ کیا جا رہا ہے اور بھگوان رام کے مندر کے افتتاح کے پروگرام کو مذہبی نہیں، بلکہ سیاسی پروگرام بنا دیا گیا ہے۔
کانگریس کے میڈیا انچارج پون کھیڑا اور ترجمان سپریہ سرینیت نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ایودھیا میں رام مندر کا 22 جنوری کو افتتاح کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ مذہبی پروگرام ہوتا تو آدھے ادھورے مندر میں بھگوان رام کی تقدیس کا پروگرام نہ ہوتا اور سیاسی پروگرام بنا کر مندر کا افتتاح نہ کیا جاتا۔
کھیڑا نے کہا کہ ’’کسی بھی مندر کی تقدیس کے لیے اصول و ضوابط ہوتے ہیں، مذہبی صحیفے ہوتے ہیں۔ چاروں پیٹھوں کے شنکراچاریہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایک نامکمل مندر کی تقدیس نہیں کی جا سکتی۔ ایسے میں یہ پروگرام مذہبی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے کہ کسی سیاسی جماعت کے کارکنان کسی سیاسی پروگرام میں میرے اور میرے بھگوان کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ ایک پوری تنظیم میرے مذہب کی ٹھیکیدار بن گئی ہے۔ ان کا پورا آئی ٹی سیل چاروں پیٹھوں کے شنکراچاریوں کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔ پورے واقعے میں مذہب، پالیسی اور ایمان کہیں نظر نہیں آتا، صرف سیاست ہی نظر آتی ہے۔ مندر کی تقدیس کے لیے 22 جنوری کی تاریخ کا انتخاب نہیں کیا گیا ہے، بلکہ انتخابات کا موقع دیکھ کر اس تاریخ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہم ایک شخص کے سیاسی تماشے کی خاطر اپنے بھگوان اور ایمان کے ساتھ کھیلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ مندر کی تعمیر کا کام صحیح طریقے سے مکمل کیا جائے ورنہ کوئی بھی سچا عقیدت مند اس میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
- مودی رام مندر کے فیصلے میں تاخیر چاہتے تھے، سبرامنیم سوامی کا پی ایم پر حملہ
- کانگریس لیڈر رام مندر کے افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے
پون کھیڑا نے سوال کیا کہ "کیا بھگوان کے مندر میں دعوت کے ذریعے جایا جاتا ہے؟ کس تاریخ کو کس زمرے کا شخص مندر جائے گا، اس کا فیصلہ کوئی سیاسی پارٹی کرے گی؟ کیا کوئی سیاسی جماعت فیصلہ کرے گی کہ میں کب اپنے بھگوان کے درشن کے لیے جاؤں گا؟ نہ کوئی انسان کسی کو مندر میں مدعو کر سکتا ہے اور نہ ہی انسان کسی کو مندر جانے سے روک سکتا ہے۔‘‘ (یو این آئی)