جکارتہ: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کے روز بھارت اور 10 ممالک کے آسیان کے درمیان رابطوں، تجارت اور ڈیجیٹل تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے 12 نکاتی تجویز پیش کی اور انہوں نے کووڈ کے بعد کے عالمی نظام کو قوانین پر مبنی بنانے پر بھی زور دیا۔ جنوب مشرقی ایشیا، بھارت، مغربی ایشیا اور یورپ کو جوڑنے والے ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی اور اقتصادی راہداری کا قیام اور آسیان شراکت داروں کے ساتھ نئی دہلی کے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اسٹیک کو شیئر کرنے کی پیشکش ان تجاویز میں شامل ہیں۔
12 نکاتی تجاویز میں وزیراعظم کی جانب سے دہشت گردی، دہشت گردی کی مالی معاونت اور سائبر ڈس انفارمیشن کے خلاف اجتماعی جنگ کے ساتھ ساتھ گلوبل ساؤتھ کو کثیرالجہتی فورمز پر درپیش مسائل کو اٹھانے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ اجلاس میں دو مشترکہ بیانات بھی منظور کیے گئے جن میں سے ایک سمندری تعاون پر اور دوسرا فوڈ سیکیورٹی سے متعلق تھا۔ سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب میں مودی نے کہا کہ آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کی طرف پیش رفت اور گلوبل ساؤتھ کی آواز کو بلند کرنا سب کے مشترکہ مفاد میں ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کو خطے میں سب سے زیادہ بااثر گروپوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اور بھارت اور امریکہ، چین، جاپان اور آسٹریلیا سمیت کئی دوسرے ممالک اس کے ڈائیلاگ پارٹنر ہیں۔اپنے ابتدائی کلمات میں، مودی نے گروپ بندی کو ترقی کا مرکز قرار دیا اور یہ کہ نئی دہلی اس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی ترقی کو تیز کرنے اور 21ویں صدی کو ایشیا کی صدی بنانے کے لیے ہندوستان اور آسیان کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ کے بعد ایک اصول پر مبنی عالمی نظم کی تعمیر اور گلوبل ساؤتھ کی آواز کو مضبوطی دینے سے یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ مودی نے یہ بات انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں 20ویں ہند-آسیان چوٹی کانفرنس میں اپنے ابتدائی کلمات میں کہی۔
مودی نے ہندوستان اور آسیان کے درمیان شراکت کی چوتھی دہائی کے آغاز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخ اور جغرافیہ ہندوستان اور آسیان کو جوڑتا ہے۔ ساتھ ہی مشترکہ اقدار، علاقائی یکجہتی، امن، خوشحالی، اور کثیر قطبی دنیا میں مشترکہ یقین بھی ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باندھتا ہے۔ آسیان ہندوستان کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کا مرکزی ستون ہے۔ ہندوستان آسیان کی مرکزیت اور ہند بحرالکاہل خطے پر آسیان کے وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ آسیان خطہ کا ہندوستان کے ہند بحرالکاہل خطہ پہل میں بھی نمایاں مقام ہے۔ پچھلے سال ہم نے ہند-آسیان دوستی کا سال منایا اور تعلقات کو ’جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘ تک بڑھایا۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ آج عالمی بے یقینی کے ماحول میں بھی ہمارا باہمی تعاون ہر میدان میں مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ ہمارے تعلقات کی مضبوطی اور تسلسل کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال آسیان سربراہی اجلاس کا موضوع ’آسیان میٹرز: ایپیسینٹم آف گروتھ‘ ہے۔ آسیان میٹرز ، کیونکہ یہاں سبھی کی آواز سنی جاتی ہے اور آسیان ایپیسینٹم آف گروتھ کیونکہ عالمی ترقی میں آسیان خطہ کا اہم رول ہے۔ وسودھیو کٹمبکم - ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کا یہ جذبہ ہندوستان کی جی 20 چیئرمین شپ کی بھی تھیم ہے۔
مودی نے کہا ’’اکیسویں صدی ایشیا کی صدی ہے۔ ہم سب کی صدی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ کووڈ کے بعد ایک اصول پر مبنی عالمی نظام قائم کیا جائے اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے ہر ایک کی کوششیں، آزاد اور کھلے ہند پیسیفک خطے کی ترقی اور گلوبل ساؤتھ کی آواز بلند کرنے میں ہم سب کے مشترکہ مفادات ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آج کی ہماری بات چیت سے ہندوستان اور آسیان خطے کے مستقبل کو مزید مستحکم کرنے کے لیے نئے عزم کئے جائیں گے۔
مودی نے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو کا ہند-آسیان چوٹی کانفرنس کے شاندار انعقاد کے لیے شکریہ ادا کیا اور کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیٹ کو حال ہی میں آسیان کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے تیمور لیستے کے وزیر اعظم سینانا گوزماؤ کا بھی اجلاس میں بطور مشاہد استقبال کیا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)