کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ نے ہریانہ میں آج کہا ہے کہ مرکزی حکومت جب تک زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی، کسان تحریک جاری رہے گی اور جون 2024 تک یعنی آئندہ تین سالوں تک تحریک چلانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
مسٹر ٹکیت 16 مئی کو وزیر اعلی کی تقریب میں کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج اورمقدمات درج کیے جانے کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حصار کی انتظامیہ نے جھوٹے مقدمات درج کیے اور ان کو واپس لینے کے فیصلے کو بھی قبول نہیں کیا۔ اسی لیے آج سے حصار کو بھی احتجاج کا ایک مرکز بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے خود ہی پروٹوکول توڑا اور کسانوں کے خلاف غیرمنصفانہ الزامات لگائے ۔ دریں اثنا حصار میں آج ریاست بھر سے کسانوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا ۔ کسان مختلف ٹول ناکوں اور کئی اضلاع سے صبح کرانتی مان پارک پہنچے۔
کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے بی کے یو کے ریاستی صدر گرنام سنگھ نے کہا کہ حکومت کے قول و فعل میں فرق ہے ، اس لئے حکومت سے کسانوں کا اعتماد ختم ہوگیا ہے ۔ دادری سے آزاد رکن اسمبلی سوم بیر سانگوان نے کہا کہ پرامن کسانوں پر لاٹھی چارج ناانصافی ہے اور کسانوں کے خلاف درج مقدمات کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔
احتجاج کے دوران اوگلان گاؤں کے کسان رام چندر کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا ۔ بھارتیہ کسان یونین نے مرحوم کسان کو ’شہید‘ قرار دیا کہ انہوں نے جدوجہد کے دوران اپنی جان گنوائی ۔
یواین آئی ۔