آئی ایس ایف کے چئیرمین و رکن اسمبلی نوشاد صدیقی ISF Chairman and Member of Assembly Noushad Siddiqui نے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و مجلس اتحاد المسلمین Majlis Ittehad-e-Muslimeen کے قومی صدر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ اعلی سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
اسدالدین اویسی پر ہوئے جان لیوا حملے کی پیرزادہ عباس صدیقی نے بھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے شدید مذمت کی ہے۔نوشاد صدیقی اور عباس صدیقی نے اترپردیش کے امن و امان کی صورت حال پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے میں ملوث افراد کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
فرفرا شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی نے آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے قومی صدر اسدالدین اویسی پر اتر پردیش میں ہوئے جان لیوا حملے کی مذمت کی ہے۔ان کے بھائی اور آئی ایس ایف کے چئیرمین اور بھانگڑ سے رکن اسمبلی نوشاد صدیقی نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کی اعلی سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک انتخابی جلسے سے واپسی کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور حیدرآباد کے ایم پی اسدالدین اویسی پر چند شرپسندوں نے ان کے قافلے پر حملہ کردیا ان کی گاڑی کو نشانہ بناکر کر کئی راؤنڈ گولیاں چلائی گئیں۔
عباس صدیقی نے کہا کہ حملے کے بعد اتر پردیش میں امن و امان کی صورت حال پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ مغربی بنگال کے بھانگڑ سے رکن اسمبلی اور انڈین سیکولر فرنٹ کے چئیرمین نوشاد صدیقی جن کا تعلق بنگال کے معروف خانقاہ فرفرا شریف سے ہے، انہوں حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایم پی پر جس طرح سے اترپردیش میں ان کی گاڑیوں پر کئی راؤنڈ گولیاں چلائی گئی۔ اس حملے نے یہ ثابت کردیا کہ اترپردیش میں امن وامان کی صورتحال کیا ہے۔ میں اس حملے کی سخت لہجے میں مذمت کرتا ہوں۔ اس معاملے میں فورا مرکزی حکومت کو مداخلت کرنی چاہئے اور اس میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
مزید پڑھیں: Asaduddin Owais Provided Z Category Security: اسدالدین اویسی کو زیڈ زمرہ کی سیکوریٹی
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ نے اترپردیش میں امن وامان کی صورتحال کیا ہے اس پر سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ دوسری جانب فرفرا شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی جن سے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے قبل اسد الدین اویسی کی پارٹی کے ساتھ اتحاد ہونے کی بات تھی اور اس سلسلے میں دونوں کی ملاقات سرخیوں میں چھائی ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسدالدین اویسی پر ہوئے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اس کی غیرجانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔