ETV Bharat / bharat

'یو اے پی اے قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے'

author img

By

Published : Jun 20, 2021, 8:30 AM IST

پنجرا توڑ کارکن نتاشا نروال، جنہیں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، کو ضمانت ملی ہے۔ انھوں نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو میں کہا کہ 'نظام کے خلاف احتجاج' اور 'ملک کے خلاف احتجاج' میں فرق ہے جس میں موجودہ 'سخت قانون' تمیز کرنے میں ناکام رہا۔

'یو اےپی اے قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے'
'یو اےپی اے قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے'

نتاشا نروال، جنہیں دیوانگانہ کالیتا اور جامعہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے ساتھ شمال مشرقی دہلی تشدد کیس کے سلسلے میں ضمانت دی گئی ہے، نے کہا کہ قانون (یو اے پی اے) انصاف کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

نروال نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں یہ نہیں کہہ رہی کہ اس قانون کو ختم کیا جانا چاہئے بلکہ میری تشویش ضمانت کی فراہمی سے متعلق ہے جس میں اس معاملے میں خلاف ورزی کی گئی ہے۔ خاص طور پر مقدمے کی سماعت سے مجرم ثابت ہونے سے پہلے کسی فرد کو دہشت گرد کے طور پر نامزد کرنے کے اختیارات کی دوبارہ جانچ کی جانی چاہئے۔"

ویڈیو

یو اے پی اے میں حالیہ ترمیم اور قانون کے تحت درج کسی بھی فرد کو 'دہشت گرد' قرار دینے کی التزام دیا گیا ہے، یہاں تک کہ اگر اس کا کوئی رابطہ نہ ہو تب بھی ملزم کو دہشت گرد تنظیم سے جوڑ دیا جاسکتا ہے۔

نروال نے مزید کہا کہ "بے گناہی کے ثبوت کا بوجھ ملزم پر ہے جس سے قانون زیادہ کمزور ہوتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ضمانت کی فراہمی ہونی چاہئے کیونکہ اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

مذکورہ کارکن نے کہا کہ "ہم نے بہت سے بے گناہ لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں یو اے پی اے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہوں نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے 10 سے 20 سال گزارے ہیں۔ کون اس قیمتی وقت کو اس شخص کو واپس کرے گا جو 10 سے 20 سال کے مقدمے کا سامنا کرنے کے بعد تمام الزامات سے بری ہو گیا"۔

یہ بھی پڑھیں:’عالمی یوم یوگا‘ پر آئی سی ایچ آر کا ویبینار

نتاشا نروال، جنہیں دیوانگانہ کالیتا اور جامعہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے ساتھ شمال مشرقی دہلی تشدد کیس کے سلسلے میں ضمانت دی گئی ہے، نے کہا کہ قانون (یو اے پی اے) انصاف کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

نروال نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں یہ نہیں کہہ رہی کہ اس قانون کو ختم کیا جانا چاہئے بلکہ میری تشویش ضمانت کی فراہمی سے متعلق ہے جس میں اس معاملے میں خلاف ورزی کی گئی ہے۔ خاص طور پر مقدمے کی سماعت سے مجرم ثابت ہونے سے پہلے کسی فرد کو دہشت گرد کے طور پر نامزد کرنے کے اختیارات کی دوبارہ جانچ کی جانی چاہئے۔"

ویڈیو

یو اے پی اے میں حالیہ ترمیم اور قانون کے تحت درج کسی بھی فرد کو 'دہشت گرد' قرار دینے کی التزام دیا گیا ہے، یہاں تک کہ اگر اس کا کوئی رابطہ نہ ہو تب بھی ملزم کو دہشت گرد تنظیم سے جوڑ دیا جاسکتا ہے۔

نروال نے مزید کہا کہ "بے گناہی کے ثبوت کا بوجھ ملزم پر ہے جس سے قانون زیادہ کمزور ہوتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ضمانت کی فراہمی ہونی چاہئے کیونکہ اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

مذکورہ کارکن نے کہا کہ "ہم نے بہت سے بے گناہ لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں یو اے پی اے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہوں نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے 10 سے 20 سال گزارے ہیں۔ کون اس قیمتی وقت کو اس شخص کو واپس کرے گا جو 10 سے 20 سال کے مقدمے کا سامنا کرنے کے بعد تمام الزامات سے بری ہو گیا"۔

یہ بھی پڑھیں:’عالمی یوم یوگا‘ پر آئی سی ایچ آر کا ویبینار

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.