راجیہ سبھا میں منگل کے روز میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگنینسی ترمیمی بل 2020 کو منظور کر لیا گیا ہے۔ اس بل میں اسقاط حمل کی مدت کو 20 ہفتے سے بڑھا کر 24 ہفتے کر دیا گیا ہے۔ اس بل سے خصوصی زمروں میں شامل خواتین کو فائدہ ہوگا، ان میں جنسی زیادتی متاثرہ، نابالغ لڑکیاں اور دیگر کمزور خواتین (معذور خواتین) شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس بل کو گزشتہ سال لوک سبھا میں طویل انتظار کے بعد منظور کیا گیا تھا اور اب میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگنینسی ایکٹ 1971 میں ترمیم کر کے میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگنینسی ترمیمی بل 2020 کو صوتی ووٹ کے ذریعہ راجیہ سبھا میں منظور کیا گیا ہے۔
پہلے 12 ہفتے کے حمل کو ختم کرنے کے لیے ایک ڈاکٹر کی رائے لینے کی ضرورت اور 12 ہفتے کے حمل کو ختم کرنے کے لیے دو ڈاکٹروں کی رائے لینے کی ضرورت ہوتی تھی لیکن اب اس نئے قانون کے تحت 20 ہفتے تک کے حمل کو ختم کرنے کے لئے ایک ڈاکٹر کی رائے کی ضرورت ہوگی۔ 20 سے 24 ہفتوں کے حمل کو ختم کرنے کے لئے دو ماہرین کی رائے لینے کی ضرورت ہوگی۔
اس قانون میں اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ اگر 24 ہفتےسے زائد حمل کے دوران یہ معلوم چلتا ہے کہ جنین کی نشوونما میں کسی قسم کی باقاعدگی ہے تو ایسے حالات میں ریاستی سطح کا میڈیکل بورڈ تشکیل کر اسقاط حمل کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
راجیہ سبھا کے کچھ ممبروں نے اس بل کی منظوری کی مخالفت کی اور اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا کہ اس بل کو بنانے سے قبل دنیا کے قوانین کا بھی مطالعہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہم کوئی ایسے قانون کی تشکیل نہیں کریں گے جو خواتین کے لیے نقصاندہ ہو۔ یہ خواتین کے وقار، خود مختاری اور اعتماد کو برقرار رکھے گا۔