نئی دہلی: محکمہ انکم ٹیکس نے آج ٹیکس چوری کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر میں سروے کے لیے پہنچ گئی۔ محکمہ انکم ٹیکس کی یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات پر بنائی گئی دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم نشر کرنے کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی۔ وہیں اس کارروائی پر اپوزیشن جماعتوں کا ردعمل سامنے آرہا ہے جس میں مرکزی حکومت کو سخت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی بی سی کے دفتر پر چھاپے کی وجہ بالکل واضح ہے۔ حکومت ہند بے شرمی سے سچ بولنے والوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر ہوں، میڈیا ہوں، کارکن ہوں یا کوئی اور، حق کے لیے لڑنے کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینو گوپال نے کہا کہ بی بی سی کے دفاتر پر آئی ٹی کے چھاپے نے یہ ظاہر کیا کہ مودی حکومت تنقید سے خوفزدہ ہے۔ ہم ان دھمکیوں کے ہتھکنڈوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، یہ غیر جمہوری اور آمرانہ رویہ مزید نہیں چل سکتا۔
وہیں کانگریس نے بی بی سی کے بوم مائک کو زنجیروں سے لپیٹ کر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے اور لکھا ہے کہ آمر بزدل اور ڈرپوک ہوتا ہے۔ وہیں فوٹو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ بھارت ورلڈ پریس فریڈم کی فہرست میں 180 میں 150 ویں مقام پر ہے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ٹویٹ کیا کہ بی بی سی پر چھاپے کی خبر 'نظریاتی ایمرجنسی' کا اعلان ہے۔
ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کیا بی بی سی کے دہلی دفتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے کی خبر واقعی سچ ہے؟ کتنا غیر متوقع ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے ایم پی جان برٹ نے اس معاملے پر کہا کہ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک کیا ردعمل ظاہر کریں گے؟
قابل ذکر ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کے 39 لوگ بی بی سی کے دفاتر میں سروے کر رہے ہیں۔ بی بی سی کا دفتر کستوربا گاندھی مارگ میں ہندوستان ٹائمز کی عمارت کی چھٹی منزل پر واقع ہے۔ اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ صرف مینلی ممبئی آفس سے کام کرتا ہے۔ ممبئی میں محکمہ انکم ٹیکس کے سروے میں 15 افسران ہیں۔ ساتھ ہی دہلی میں بی بی سی کے دفتر میں 24 آئی ٹی والوں کی ٹیم موجود ہے۔ کل چار ٹیمیں ہیں، جن میں ہر ایک ٹیم میں 6 آئی ٹی کے لوگ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: IT Raid in BBC Office دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ماری