جموں کے نرواچن بون میں آج چیف الیکٹورل آفیسر جموں کشمیر ہردیش کمار نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی، جس میں انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں غیر مقامی لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں جو جموں و کشمیر میں سرکاری نجی یا مزدوری کرنے کی غرض سے کام کررہے ہیں اب جموں کشمیر میں ووٹ کا اندراج کرستے ہیں تاہم بیرون ریاست کے لوگ کچھ شرائط پر ووٹر سلپ حاصل کرسکتے ہیں جن میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ شامل ہے۔ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے بدھ کے روز کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تقریباً 25 لاکھ نئے ووٹرز کے اندراج کی امید ہے کیونکہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔Assembly elections in Jammu and Kashmir
انہوں نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کو 25 نومبر تک مکمل کرنے کے لیے جاری مشق کو بھی ایک ’’چیلنجنگ کام‘‘ قرار دیا۔ اس عمل کو بروقت مکمل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشق جاری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام اہل ووٹرز بشمول وہ لوگ جنہوں نے یکم اکتوبر 2022 یا اس سے قبل 18 سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں۔ وہ ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ری شیڈول کردہ ٹائم لائن کے مطابق ایک مربوط ڈرافٹ ووٹر لسٹ 15 ستمبر کو شائع کی جائے گی جبکہ دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی مدت 15 ستمبر سے 25 اکتوبر تک مقرر کی گئی تھی جس کے بعد 10 نومبر کو دعوے اور اعتراضات داخل کئے جائیں گے۔
وہیں 25 نومبر کو حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت سے قبل صحت کے پیرامیٹرز کی جانچ پڑتال اور حتمی اشاعت اور ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ کرنے اور سپلیمنٹس کی پرنٹنگ کے لیے کمیشن کی اجازت حاصل کرنے کے لیے 19 نومبر کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ چیف الیکٹورل آفیسر نے کہا کہ'' انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی یکم جنوری 2019 کے بعد پہلی بار ہو رہی ہے اور اس لیے ہم ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی توقع کر رہے ہیں، اس حقیقت کے پیش نظر کہ گزشتہ تین سالوں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد 18 یا 18 سال سے زیادہ کی عمر کو پہنچ چکی ہے۔