ETV Bharat / bharat

Manipur Violence منی پور میں این ڈی اے کے اتحادی نے این بیرن سنگھ حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی - منی پور میں تشدد

این ڈی اے کی حلیف کوکی پیپلز الائنس (کے پی اے) نے منی پور میں این بیرن سنگھ حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔ منی پور کی 60 رکنی اسمبلی میں کوکی-زومی برادری کے 10 اراکین اسمبلی ہیں، جن میں سے سات کا تعلق بی جے پی سے اور دو کا تعلق کوکی پیپلز الائنس سے اور ایک آزاد ہے۔

N Biren Singh
این بیرن سنگھ
author img

By

Published : Aug 6, 2023, 10:42 PM IST

امپھال: نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی اتحادی کوکی پیپلز الائنس (کے پی اے) نے اتوار کو منی پور میں این بیرن سنگھ حکومت سے حمایت واپس لینے کا اعلان کیا۔ کے پی اے کے سربراہ ٹونگ منگ ہاکیپ نے گورنر انوسویا یوکی کو ایک خط لکھ کر منی پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی حکومت سے حمایت واپس لینے کے پارٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔پارٹی کے سربراہ نے خط میں لکھا کہ موجودہ صورتحال پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لہذا، کے پی اے منی پور حکومت سے اپنی حمایت واپس لے رہا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست کی 60 رکنی اسمبلی میں کے پی اے کے دو ایم ایل ایز ہیں۔ بی جے پی کے اسمبلی میں 32 ارکان ہیں، جب کہ اسے پانچ این پی ایف اور تین آزاد ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن کے پاس این پی پی کے سات، کانگریس کے پانچ اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کے چھ اراکین اسمبلی ہیں۔ قبل ازیں، کوکی برادری کے رہنماؤں نے بتایا تھا کہ منی پور میں جاری نسلی تشدد کے پیش نظر 21 اگست سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر کوکی ایم ایل ایز کے شرکت کرنے کا امکان نہیں ہے۔

منی پور میں تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں سے ایک چورا چند پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ موجودہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر میرے لیے آئندہ اجلاس میں شرکت کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ کوکی پیپلز الائنس (کے پی اے) کے صدر ٹونگ منگ ہوکیپ نے کہا کہ قانون سازوں کے لیے امپھال آنا محفوظ نہیں ہوگا، بی جے پی ایم ایل اے وونگجاگین والٹے کے ساتھ وہاں بری طرح سے حملہ کیا گیا، وہ اب بھی زیر علاج ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت ضمانتیں دیں اور ایم ایل اے کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کریں، تو اس تشویش سے نمٹا جا سکتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کوکی ایم ایل اے کی عدم موجودگی کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ سے جاری نسلی تنازعہ پر کوئی بامعنی بات چیت کا امکان نہیں ہے۔ اس تشدد میں 160 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ کوکی تنظیموں بشمول کوکی امپی منی پور (KIM)، کوکی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (KSO)، کوکی چیفس ایسوسی ایشن (KSAM) اور کوکی خواتین یونین (KWU) نے قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امپھال جانے سے گریز کریں۔

امپھال: نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی اتحادی کوکی پیپلز الائنس (کے پی اے) نے اتوار کو منی پور میں این بیرن سنگھ حکومت سے حمایت واپس لینے کا اعلان کیا۔ کے پی اے کے سربراہ ٹونگ منگ ہاکیپ نے گورنر انوسویا یوکی کو ایک خط لکھ کر منی پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی حکومت سے حمایت واپس لینے کے پارٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔پارٹی کے سربراہ نے خط میں لکھا کہ موجودہ صورتحال پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لہذا، کے پی اے منی پور حکومت سے اپنی حمایت واپس لے رہا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست کی 60 رکنی اسمبلی میں کے پی اے کے دو ایم ایل ایز ہیں۔ بی جے پی کے اسمبلی میں 32 ارکان ہیں، جب کہ اسے پانچ این پی ایف اور تین آزاد ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن کے پاس این پی پی کے سات، کانگریس کے پانچ اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کے چھ اراکین اسمبلی ہیں۔ قبل ازیں، کوکی برادری کے رہنماؤں نے بتایا تھا کہ منی پور میں جاری نسلی تشدد کے پیش نظر 21 اگست سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر کوکی ایم ایل ایز کے شرکت کرنے کا امکان نہیں ہے۔

منی پور میں تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں سے ایک چورا چند پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ موجودہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر میرے لیے آئندہ اجلاس میں شرکت کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ کوکی پیپلز الائنس (کے پی اے) کے صدر ٹونگ منگ ہوکیپ نے کہا کہ قانون سازوں کے لیے امپھال آنا محفوظ نہیں ہوگا، بی جے پی ایم ایل اے وونگجاگین والٹے کے ساتھ وہاں بری طرح سے حملہ کیا گیا، وہ اب بھی زیر علاج ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت ضمانتیں دیں اور ایم ایل اے کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کریں، تو اس تشویش سے نمٹا جا سکتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں:

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کوکی ایم ایل اے کی عدم موجودگی کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ سے جاری نسلی تنازعہ پر کوئی بامعنی بات چیت کا امکان نہیں ہے۔ اس تشدد میں 160 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ کوکی تنظیموں بشمول کوکی امپی منی پور (KIM)، کوکی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (KSO)، کوکی چیفس ایسوسی ایشن (KSAM) اور کوکی خواتین یونین (KWU) نے قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امپھال جانے سے گریز کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.