ETV Bharat / bharat

Reaction on Karnataka Hijab Ban: 'حجاب پابندی کے خلاف مسلم طالبات کا احتجاج حق بجانب ہے' - کرناٹک حجاب معاملہ

حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے کہا کہ باحجاب لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے کہ یہاں پر کسی کو بھی کوئی بھی چیز پہننے کے لئے آزادی حاصل ہے۔ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔Karnataka Hijab Ban Issue

'حجاب پابندی کے خلاف مسلم طالبات کا احتجاج حق بجانب ہے'
'حجاب پابندی کے خلاف مسلم طالبات کا احتجاج حق بجانب ہے'
author img

By

Published : Feb 7, 2022, 2:07 PM IST

حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ، امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش نے کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے پر اعتراض اور ان کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنے کی شدید مذمت کی۔ Hijab Controversy Karnataka

انہوں نے اپنے بیان میں مسلم طالبات کے احتجاج کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرست تنظیمیں اور ان کے آلہ کار حجاب کی مخالفت کر رہے ہیں جو افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا دستور کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہونے کی اجازت دیتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اپنے مذہب کے لحاظ سے کپڑے پہن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باحجاب لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے کہ یہاں پر کسی کو بھی کوئی بھی چیز پہننے کے لئے آزادی حاصل ہے۔ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جنوبی ہند کی اس ریاست میں لڑکیوں کے احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو لڑکیوں کی بہتر تربیت پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کے جذبہ کو سلام کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:۔Criticized on Hijab Ban Issue: 'حجاب پر پابندی فرقہ پرست ذہنیت کی عکاسی ہے'

مولانا نے مسلم لڑکیوں کے حجاب کے جواب میں بعض لڑکیوں اور یہاں تک کہ لڑکوں کی جانب سے زعفرانی گمچھا پہننے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے پوچھا کہ اب تک یہ گمچھے کہاں گئے تھے؟ آج کیوں یہ زعفرانی گمچھے یاد آرہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومت پر دباو ڈالنے کیلئے اس طرح کی حرکتیں کی جارہی ہیں جو نامناسب ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ظالموں کے ظلم سے مسلمانوں کو بچائے اور مسلم لڑکیوں کو اپنے حق کے لئے جدوجہد کرنے اور آواز بلند کرنے کے لئے مزید طاقت عطا فرمائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں اپنے بچوں کی صحیح تربیت پر توجہ دینا ہے۔ اپنی اولاد کو پردہ کا پابند بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ مسلم معاشرہ اس وقت بحران کا شکار ہے، اس کی اصلاح کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے اسلامی معاشرہ میں تبدیل کیا جائے۔ اسلامی تعلیمات کو روبہ عمل لانے سے ہی مسلم معاشرہ میں جڑ پکڑتی خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ملت کے باشعور طبقہ کو اپنی ذ مہ داری محسوس کرتے ہوئے آ گے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم معاشرہ میں ان دنوں جھوٹ، حسد، اور دیگر کئی بُری چیزیں جگہ بنارہی ہیں۔ ایسے میں ہمیں مسلم معاشرہ کو صحیح خطوط پر لانے کے لئے ہمہ جہت کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے، تب ہی مسلم معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن سکتا ہے۔ ہمیں اس معاشرہ کی بُری باتوں کو چھوڑ کر اس میں مثبت پہلو کو جگہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کام زعمائے ملت سے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلہ میں منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں مسلم معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

(یو این آئی)

حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ، امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش نے کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے پر اعتراض اور ان کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنے کی شدید مذمت کی۔ Hijab Controversy Karnataka

انہوں نے اپنے بیان میں مسلم طالبات کے احتجاج کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرست تنظیمیں اور ان کے آلہ کار حجاب کی مخالفت کر رہے ہیں جو افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا دستور کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہونے کی اجازت دیتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اپنے مذہب کے لحاظ سے کپڑے پہن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باحجاب لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے کہ یہاں پر کسی کو بھی کوئی بھی چیز پہننے کے لئے آزادی حاصل ہے۔ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جنوبی ہند کی اس ریاست میں لڑکیوں کے احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو لڑکیوں کی بہتر تربیت پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کے جذبہ کو سلام کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:۔Criticized on Hijab Ban Issue: 'حجاب پر پابندی فرقہ پرست ذہنیت کی عکاسی ہے'

مولانا نے مسلم لڑکیوں کے حجاب کے جواب میں بعض لڑکیوں اور یہاں تک کہ لڑکوں کی جانب سے زعفرانی گمچھا پہننے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے پوچھا کہ اب تک یہ گمچھے کہاں گئے تھے؟ آج کیوں یہ زعفرانی گمچھے یاد آرہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومت پر دباو ڈالنے کیلئے اس طرح کی حرکتیں کی جارہی ہیں جو نامناسب ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ظالموں کے ظلم سے مسلمانوں کو بچائے اور مسلم لڑکیوں کو اپنے حق کے لئے جدوجہد کرنے اور آواز بلند کرنے کے لئے مزید طاقت عطا فرمائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں اپنے بچوں کی صحیح تربیت پر توجہ دینا ہے۔ اپنی اولاد کو پردہ کا پابند بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ مسلم معاشرہ اس وقت بحران کا شکار ہے، اس کی اصلاح کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے اسلامی معاشرہ میں تبدیل کیا جائے۔ اسلامی تعلیمات کو روبہ عمل لانے سے ہی مسلم معاشرہ میں جڑ پکڑتی خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ملت کے باشعور طبقہ کو اپنی ذ مہ داری محسوس کرتے ہوئے آ گے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم معاشرہ میں ان دنوں جھوٹ، حسد، اور دیگر کئی بُری چیزیں جگہ بنارہی ہیں۔ ایسے میں ہمیں مسلم معاشرہ کو صحیح خطوط پر لانے کے لئے ہمہ جہت کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے، تب ہی مسلم معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن سکتا ہے۔ ہمیں اس معاشرہ کی بُری باتوں کو چھوڑ کر اس میں مثبت پہلو کو جگہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کام زعمائے ملت سے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلہ میں منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں مسلم معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.