سکون اور امن کا گہوارہ کہلانے والے ریاست میں ان دنوں عدم اطمینان اور بے چینی پائی جا رہی ہے اور افراتفری کا ماحول بھی ہے- امن کے دشمنوں نے کسی بڑی سازش کے تحت ایک مہم پر کام شروع کیا ہے لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ ان سازشوں کے پیچھے چہروں کو انتظامیہ اور سرکار مناسب طریقے سے نشان زد نہیں کر پا رہی ہے-
نتیجہ یہ ہے کہ بے سمت کاروائی بے قصور لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ ضرورت یہ ہے کہ صحیح غیر جانبدارانہ اور بغیر دباؤ والی کاروائی کی جائے تاکہ اصل گنہگار بے نقاب ہو اور انہیں سزا بھی ملے۔ ایم پی مسلم نمائندہ کمیٹی اندور کے ایک وفد نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے یہ بات کہی-
یہ بھی پڑھیں:
اندور ماب لنچنگ: اسدالدین اویسی کے ٹوئٹ پر ریاستی وزرا کا ردعمل
کمیٹی کا ایک نمائندہ وفد ڈی جی پی سے ملاقات کے لیے پہنچا۔ اس دوران سپرد کیے گئے میمورنڈم میں کہا گیا کہ اندور میں چوڑی والے کے ساتھ رونما ہوئی واردات میں پولیس نے کاروائی میں جلد بازی کی ہے- معقول ثبوت کے بغیر فیصلہ لے لیا گیا اور معاملے کے فریادی اور اس کے حق میں کھڑے ہوئے لوگوں پر مقدمہ چلا دیا گیا ہے۔
نمائندہ وفد نے ڈی جی پی سے گزارش کی ہے کہ ماب لنچنگ کا شکار ہوئے تسلیم اور اس کو انصاف دلانے کے لیے آگے آئے زید پٹھان ،ڈاکٹر ممتاز قریشی، عبدالرؤف وغیرہ پر درج کیے گئے مقدمے واپس لیے جائیں۔ ساتھ ہی ماب لنچنگ کے ملزمین کے خلاف قومی سلامتی قانون این ایس اے کے تحت کارروائی کی جائے-