سرینگر: جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ پولیس نے ایک عام کشمیری کو ہائبرڈ عسکریت پسند لے الزام میں زیر حراست اس کی ہلاکت کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج دوبارہ یہ کہانی دوہرائی گئی کہ ایک مبینہ عسکریت پسند کو کمین گاہ کے نزدیک لے جاکر وہاں اس کو مشتبہ حالات میں قتل کیا جاتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے یہ ٹویٹ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے میں سجاد تانترے کی ہلاکت کے پیش منظر میں کیا۔ واضح رہے کہ پولیس نے آج ایک بیان میں کہا کہ سجاد تانترے ہائبرڈ عسکریت پسند تھا، جس کے انکشاف کے بعد پولیس کی تلاشی پارٹی عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پر گئی، جہاں چھپے عسکریت پسندوں نے اندھا دھند گولیاں چلائی، جس میں سجاد تانترے ہلاک ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سجاد تانتر لشکر طیبہ تنظیم کا ہائبرڈ عسکریت پسند تھا اور ان کا تعلق ضلع کلگام سے تھا۔
پولیس کے مطابق سجاد تانترے حالیہ دنوں کولگام میں غیر مقامی مزدوروں پر ہوئے حملہ میں ملوث تھا۔ قابل ذکر ہے کہ اس واقع سے ایک ماہ قبل 19 اکتوبر کو شوپیان ضلع میں عمران احمد گنائی کی ہلاکت بھی پولیس حراست میں اسی جیسے واقع میں ہوئی تھی۔ پولیس نے کہا تھا کہ عمران ہائبرڈ عسکریت پسند تھا اور ان کی ہلاکت عسکریت پسندوں کے کمین گاہ پر چھاپے کے دوران ہوئی، جب عسکریت پسندوں نے پولیس پر اندھا دھند گولیاں چلائی تھی۔
محبوبہ مفتی نے اس معاملے پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ محبوبہ نے ٹویٹ میں کہا کہ جموں کشمیر میں اب کوئی احتساب ہی نہیں ہے۔