ETV Bharat / bharat

Prophet Remarks Row: کسی شخص کی ذاتی رائے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، وزارت خارجہ

وزارت خارجہ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق قابل اعتراض ریمارکس کے معاملے میں اپنا بیان باضابطہ طور پر عام کر دیا ہے۔ اس کے مطابق حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ کسی کی ذاتی رائے حکومت کی رائے نہیں ہے۔ بہرحال اس معاملے میں ایکشن لیا گیا ہے۔

author img

By

Published : Jun 10, 2022, 9:33 AM IST

کسی کی ذاتی رائے حکومت کی رائے نہیں ہے، وزارت خارجہ
کسی کی ذاتی رائے حکومت کی رائے نہیں ہے، وزارت خارجہ

نئی دہلی: پیغمبر اسلام پر قابل اعتراض تبصرے سے متعلق وزارت خارجہ نے جمعرات کو واضح کیا کہ قطر اور دیگر ممالک کو حکومت ہند کی رائے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ کسی کی ذاتی رائے حکومت ہند کی رائے نہیں ہے۔ اس معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے ان ممالک کو بھی آگاہ کیا ہے کہ متعلقہ معاملے میں کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ قابل اعتراض تبصرے یا ٹویٹس کے ذمہ دار تھے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے بھی ایران کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کے دوران پیدا ہونے والے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہ موضوع مذاکرات کے دوران سامنے نہیں آئے تھے۔ Hate remarks against the Prophet

بھارت نے پاکستان میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کراچی میں جس طرح مندر میں توڑ پھوڑ کی گئی، ہم نے حکومت پاکستان کے سامنے اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے وہ یقینا ظلم کی مثال ہے۔ ترجمان سے سوال پوچھا گیا کہ دورہ پر آئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ ملاقات کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ ریمارکس کی خبریں اٹھائی گئیں، جس کا ایران کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

بھارت کے دورے پر آئے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی۔ ایران کے وزیر خارجہ کا بھارت کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مغربی ایشیا کے ممالک بی جے پی کے دو سابق عہدیداروں کی طرف سے پیغمبر اسلام کے بارے میں کئے گئے متنازعہ ریمارکس پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ قطر، کویت سمیت کئی ممالک میں ان متنازع تبصروں کی مخالفت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ہائی کمیشنز نے اس حوالے سے باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔ کچھ ممالک میں اسٹورز سے بھارتی اشیاء ہٹائے جانے کی خبروں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ان باتوں سے متفق نہیں، کچھ میڈیا رپورٹس ہیں لیکن اس پر یقین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھیں گے، وہاں بھارتی کمیونٹی موجود ہے۔ بھارتی مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Prophet Comments Row: خلیجی ممالک بھارت کے لیے اتنے زیادہ اہم کیوں؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی جے پی نے اپنے قومی ترجمان نوپور شرما کو متنازعہ بیانات پر پارٹی سے معطل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی قیادت نے دہلی یونٹ کے میڈیا سربراہ نوین کمار جندال کو بھی بی جے پی سے نکالنے دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے متنازعہ ریمارکس پر کئی خلیجی ممالک نے سخت اعتراضات درج کرائے ہیں۔

نئی دہلی: پیغمبر اسلام پر قابل اعتراض تبصرے سے متعلق وزارت خارجہ نے جمعرات کو واضح کیا کہ قطر اور دیگر ممالک کو حکومت ہند کی رائے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ کسی کی ذاتی رائے حکومت ہند کی رائے نہیں ہے۔ اس معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے ان ممالک کو بھی آگاہ کیا ہے کہ متعلقہ معاملے میں کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ قابل اعتراض تبصرے یا ٹویٹس کے ذمہ دار تھے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے بھی ایران کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کے دوران پیدا ہونے والے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہ موضوع مذاکرات کے دوران سامنے نہیں آئے تھے۔ Hate remarks against the Prophet

بھارت نے پاکستان میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کراچی میں جس طرح مندر میں توڑ پھوڑ کی گئی، ہم نے حکومت پاکستان کے سامنے اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے وہ یقینا ظلم کی مثال ہے۔ ترجمان سے سوال پوچھا گیا کہ دورہ پر آئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ ملاقات کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ ریمارکس کی خبریں اٹھائی گئیں، جس کا ایران کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

بھارت کے دورے پر آئے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی۔ ایران کے وزیر خارجہ کا بھارت کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مغربی ایشیا کے ممالک بی جے پی کے دو سابق عہدیداروں کی طرف سے پیغمبر اسلام کے بارے میں کئے گئے متنازعہ ریمارکس پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ قطر، کویت سمیت کئی ممالک میں ان متنازع تبصروں کی مخالفت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ہائی کمیشنز نے اس حوالے سے باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔ کچھ ممالک میں اسٹورز سے بھارتی اشیاء ہٹائے جانے کی خبروں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ان باتوں سے متفق نہیں، کچھ میڈیا رپورٹس ہیں لیکن اس پر یقین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھیں گے، وہاں بھارتی کمیونٹی موجود ہے۔ بھارتی مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Prophet Comments Row: خلیجی ممالک بھارت کے لیے اتنے زیادہ اہم کیوں؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی جے پی نے اپنے قومی ترجمان نوپور شرما کو متنازعہ بیانات پر پارٹی سے معطل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی قیادت نے دہلی یونٹ کے میڈیا سربراہ نوین کمار جندال کو بھی بی جے پی سے نکالنے دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے متنازعہ ریمارکس پر کئی خلیجی ممالک نے سخت اعتراضات درج کرائے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.