مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ راشن گھاٹ دور ہونے کے سبب لوگوں کا کافی وقت ضائع ہوتا ہے۔ گنجان آبادی والے علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں کئی دہائیوں سے راشن گھاٹ کی عدم دستیابی کے سبب مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی یہ راشن گھاٹ سے راشن حاصل کرتے ہیں تو انہیں چاول کی بوریاں اپنے کندھوں پر اٹھا کر تین کلومیٹر پہاڑی رابطہ سڑک کی مسافت کو طے کرنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے علاقہ کے رہائش پذیر لوگوں کو راشن اپنے گھروں تک پہنچانے میں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر انہیں راشن حاصل کرنے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑی رابطہ سڑک پر برفیلے ایام میں پھسلن پیدا ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں علاقہ کے عوام کو راشن اپنے گھروں تک پہنچانے میں دشواری پیش آتی ہے جبکہ متعدد افراد کو راشن کی بوریاں اپنے گھروں تک پہنچانے کے دوران کی بار چوٹیں بھی آئیں۔
مقامی لوگوں نے اگرچہ کئی مرتبہ تحصیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کے اس مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے مذکورہ علاقے میں راشن ڈیپو کا قیام عمل میں لائے تاکہ مقامی لوگوں کی مشکلات کا کچھ حد تک ازالہ ہو سکے تاہم آج تک انتظامیہ کی جانب سے اس کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔
اس سلسلہ میں جب ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ولی محمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ ہم مذکورہ علاقے کا جائزہ لیں گے جس کے بعد علاقے کا ایک فیزبل رپورٹ بنایا جائے گا، جس کے بعد علاقے میں آبادی کے لحاظ سے ایک راشن ڈیپو شروع کیا جائے گا۔