دہلی: حضرت خواجہ امیر خسرو کا سالانہ 718 واں عرس مبارک اپنی روایتی شان و شوکت کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا، جس میں بڑی تعداد میں برادران وطن نے شرکت کرکے عقیدت کے پھول نچھاور کیے۔ اختتامی روز بی جے پی کے سینئر رہنما سدھانشو متل اور بی جے پی اقلیتی مورچہ کے دہلی پردیش کے سیکریٹری جنرل مصطفی قریشی نے درگاہ میں پہنچ کر چادر شریف پیش کی اور ملک و ملت کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا کی۔Khwaja Amir Khusrow annual urs end in delhi
اس دوران درگاہ شریف کے چیف انچارج سید محمد کاشف علی نظامی اور درگاہ کے چیئرمین افسر علی نظامی نے سدھانشو متل اور مصطفی قریشی کو دونوں مزارات کی حاضری کرائی اور ان کی دستار بندی کرکے درگاہ کے تبرکات بھی پیش کئے، ساتھ ہی ملک میں امن و امان کی خوشحالی اور قومی یکجہتی کے فروغ اور ہم آہنگی کی دعائیں کی۔ اس موقع پر سدھانشو متل نے کہا کہ اولیائے کرام کے مزارات پر آکر روح کو تسکین ملتی ہے کیونکہ اولیاء اللہ کے مزارات پر خدا کے رحم و کرم اور نوازشات کی بارشیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آنے کے بعد مجھے بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی بار حضرت محبوب الہی کی درگاہ میں حاضری دے چکا ہوں، باقی میں دعا کرتا ہوں کہ ملک کے حالات جلد بہتر ہو۔
مزید پڑھیں:۔ حضرت امیرخسروؒ کا سالانہ عرس، درگاہ زائرین سے خالی
صطفی قریشی کا کہنا تھا کہ بزرگان دین نے اپنی زندگی میں بہت نیک کام کیے ہیں، اسی وجہ سے بندوں کی بگڑی ہوئی قسمت سنورتی ہے، نیز اتنے سالوں بعد بھی اولیا کرام کے دربار میں لوگوں کی قطار لگی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی گنگا جمنی تہذیب ہے کہ آج بی جے پی کے رہنما سدھانشو متل درگاہ حضرت نظام الدین میں اپنی حاضری دینے آئے ہیں۔ کاشف علی نظامی نے طوطی ہند امیر خسرو کی حیات و خدمات اور کرامات کا تذکرہ کرتے ہوے بتایا کہ حضرت امیر خسرو کو حضرت نظام الدین اولیاء کے خاص مرید ہونے کا شرف حاصل ہے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی گنگا جمنی تہذیب، ہندی و اردو زبان کی خدمت نیز موسیقی اور کلچر کو فروغ دینے میں گزاری۔ اس دوران درگاہ شریف کمیٹی کی طرف سے آنے والے مہمانوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے اور پوری درگاہ کی خاص طرح سے سجاوٹ کی گئی تھی نیز لنگر شریف کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔