ETV Bharat / bharat

Kashmir Youth Runs Exotic Chicken Farm: بین الاقوامی نسل کے مرغوں کا انوکھا پولٹری فارم

اکبر ٹانگو کا کہنا ہے کہ "بچن سے ہی میری دلچسپی پرندوں میں تھی، تاہم کورونا وبا کے دوران مجھے اپنے شوق کو پورا کرنے کا موقع ملا۔ تحقیق سے پتا چلا کہ جنوبی بھارت میں غیر ملکی نسلوں کے مرغے دستیاب ہیں۔ Akbar Tango established a poultry farm in kashmir

ماڈل اکبر ٹانگو نے تعلیم کے ساتھ جانوروں کا کاروبار شروع کیا
ماڈل اکبر ٹانگو نے تعلیم کے ساتھ جانوروں کا کاروبار شروع کیا
author img

By

Published : Jul 31, 2022, 7:25 PM IST

سری نگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے نواب بازار کے رہنے والے اکبر ٹانگو نے تعلیم کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کر رہے ہیں۔ اکبر اس وقت بی بی اے کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ماڈلنگ بھی کرتے ہیں۔ وہیں پالتو پرندوں کے ساتھ بھی انہیں کافی لگاؤ ہے۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران انہوں نے نہ صرف ایک پیٹ اسٹور اور کلینک کھولا بلکہ بین الاقوامی نسل مرغوں کے لیے ایک پالٹری فارم بھی کھولا ہے۔ ان کے اس منفرد فارم میں اس وقت جاپانی بنٹم، برٹش سیبرائٹ، چائنیز سلکی، برٹش پیکن، آئرش لیگہورن، آسٹریلین بلیک آسٹرالورپ، جاپانی اوناگاڈوری، فرانسیسی ایسٹیرس، کولمبیا بنٹم، امریکن بف برہما کے علاوہ بھرتی کدکناتھ، اسیل اور مرغوں کی دیگر غیر ملکی اقسام دستیاب ہیں۔ From Indian Kadaknath to British Pekin: Kashmir youth runs exotic chicken farm


ماڈل اکبر ٹانگو نے تعلیم کے ساتھ جانوروں کا کاروبار شروع کیا

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "بچن سے ہی میری دلچسپی پرندوں اور جانوروں میں تھی، تاہم کورونا وبا کے دوران مجھے اپنے شوق کو پورا کرنے کا موقع ملا۔ تحقیق سے پتا چلا کہ جنوبی بھارت میں غیر ملکی نسلوں کے مرغے دستیاب ہیں، چونکہ میں خود بنگلورو میں ماڈلنگ کرتا تھا اور وہیں سے میں نے جانکاری حاصل کی اور آہستہ آہستہ میں ایک پالٹری فارم قائم کیا۔ اس دوران مجھے کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مرغے کا الگ پنجرہ ہوتا ہے۔ اسی لئے انہیں ہر طرح سے خیال رکھنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "مرغوں کے لیے پنجرہ بنانا بھی ایک مشکل کام تھا جس کو شہر کے آرکیٹیکٹ کی مدد سے تیار کیا گیا اور اب ہر مرغے کو الگ الگ پنجرے میں رکھا گیا ہے۔ پنجروں کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ گرمی ہو یا سردی، انہیں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ اسیل کو پالنا دلچسپ تھا اور میں چاہتا تھا کہ وہ دیگر مرغوں کو نقصان نہ پہنچائے اور اپنی عادت کو بھی برقرار رکھے۔ میری پہلی پسند کولمبیا برہما اور جاپانی بنتم ہے، کیونکہ یہ دونوں کافی ملنسار ہیں۔"

مزید پڑھیں:

Women Entrepreneur of Kashmir`: کشمیری خواتین میں ماہی گیری کا مشغلہ

اکبر کا ماننا ہے کہ یہ مرغے غیر ملکی اور فینسی ہیں، اس لیے یہ صرف ڈیکوریشن یا شو پیس کے طور پر ہی استعمال کے جاتے ہیں۔ شاید ہی ایسا کوئی ہوگا جو ان کو کھانا پسند کرے گا۔ میرا بھی ماننا ہے کہ ان کو بطور ڈیکوریشن یا شو پیس ہی استعمال کرنا چاہیے۔" انہوں نے ان پرندوں کی قیمتوں کے بارے بتایا کہ "ان مرغوں کے قیمت عمر کے مطابق ہوتی ہے۔ اس وقت ہمارے پاس سب سے سستا 3000 کا مرغ ہے اور سب سے مہنگا 18000 کا ہے۔ ابھی اس کو مزید وسیع کرنا ہے اور دیگر غیر ملکی نسلوں کے مرغوں کو وادی میں لانا ہے۔

سری نگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے نواب بازار کے رہنے والے اکبر ٹانگو نے تعلیم کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کر رہے ہیں۔ اکبر اس وقت بی بی اے کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ماڈلنگ بھی کرتے ہیں۔ وہیں پالتو پرندوں کے ساتھ بھی انہیں کافی لگاؤ ہے۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران انہوں نے نہ صرف ایک پیٹ اسٹور اور کلینک کھولا بلکہ بین الاقوامی نسل مرغوں کے لیے ایک پالٹری فارم بھی کھولا ہے۔ ان کے اس منفرد فارم میں اس وقت جاپانی بنٹم، برٹش سیبرائٹ، چائنیز سلکی، برٹش پیکن، آئرش لیگہورن، آسٹریلین بلیک آسٹرالورپ، جاپانی اوناگاڈوری، فرانسیسی ایسٹیرس، کولمبیا بنٹم، امریکن بف برہما کے علاوہ بھرتی کدکناتھ، اسیل اور مرغوں کی دیگر غیر ملکی اقسام دستیاب ہیں۔ From Indian Kadaknath to British Pekin: Kashmir youth runs exotic chicken farm


ماڈل اکبر ٹانگو نے تعلیم کے ساتھ جانوروں کا کاروبار شروع کیا

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "بچن سے ہی میری دلچسپی پرندوں اور جانوروں میں تھی، تاہم کورونا وبا کے دوران مجھے اپنے شوق کو پورا کرنے کا موقع ملا۔ تحقیق سے پتا چلا کہ جنوبی بھارت میں غیر ملکی نسلوں کے مرغے دستیاب ہیں، چونکہ میں خود بنگلورو میں ماڈلنگ کرتا تھا اور وہیں سے میں نے جانکاری حاصل کی اور آہستہ آہستہ میں ایک پالٹری فارم قائم کیا۔ اس دوران مجھے کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مرغے کا الگ پنجرہ ہوتا ہے۔ اسی لئے انہیں ہر طرح سے خیال رکھنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "مرغوں کے لیے پنجرہ بنانا بھی ایک مشکل کام تھا جس کو شہر کے آرکیٹیکٹ کی مدد سے تیار کیا گیا اور اب ہر مرغے کو الگ الگ پنجرے میں رکھا گیا ہے۔ پنجروں کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ گرمی ہو یا سردی، انہیں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ اسیل کو پالنا دلچسپ تھا اور میں چاہتا تھا کہ وہ دیگر مرغوں کو نقصان نہ پہنچائے اور اپنی عادت کو بھی برقرار رکھے۔ میری پہلی پسند کولمبیا برہما اور جاپانی بنتم ہے، کیونکہ یہ دونوں کافی ملنسار ہیں۔"

مزید پڑھیں:

Women Entrepreneur of Kashmir`: کشمیری خواتین میں ماہی گیری کا مشغلہ

اکبر کا ماننا ہے کہ یہ مرغے غیر ملکی اور فینسی ہیں، اس لیے یہ صرف ڈیکوریشن یا شو پیس کے طور پر ہی استعمال کے جاتے ہیں۔ شاید ہی ایسا کوئی ہوگا جو ان کو کھانا پسند کرے گا۔ میرا بھی ماننا ہے کہ ان کو بطور ڈیکوریشن یا شو پیس ہی استعمال کرنا چاہیے۔" انہوں نے ان پرندوں کی قیمتوں کے بارے بتایا کہ "ان مرغوں کے قیمت عمر کے مطابق ہوتی ہے۔ اس وقت ہمارے پاس سب سے سستا 3000 کا مرغ ہے اور سب سے مہنگا 18000 کا ہے۔ ابھی اس کو مزید وسیع کرنا ہے اور دیگر غیر ملکی نسلوں کے مرغوں کو وادی میں لانا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.