ETV Bharat / bharat

لکھنؤ: 'دھارمک جن مورچہ' کا قیام - آپسی میل جول

دھارمک جن مورچہ کا مقصد آپسی محبت و بھائی چارہ کو فروغ دینے کے لئے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان گفتگو اور بات چیت کا سلسلہ شروع کرنا ہے اور سماج کی عام برائیوں کو ختم کرنے کے لئے سب مشترکہ کوشش کرنا نیز سماج میں مختلف مذاہب کے متعلق پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنا۔

دھارمک جن مورچہ
دھارمک جن مورچہ
author img

By

Published : Sep 27, 2021, 12:37 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں واقع ہوٹل عارف کیسلس میں مذہبی رہنماؤں کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جماعت انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ دنیا میں بھارت ہی ایک ایسا ملک ہے جہاں لوگ مختلف نظریہ رکھنے کے باوجود بھی ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال سے اس ملک نے اپنی اس وراثت کو سنبھال کر رکھا ہے، جو ابھی بھی اس ملک کی ایک اہم سرمایہ مانی جاتی ہے۔ اس وراثت کو برقرار رکھنے میں ہمارے مذہبی رہنماؤں و اداروں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگوں نے اپنے سیاسی فائدہ کے لئے اس وراثت کو نقصان پہونچانے کا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماج کے تانا بانا کو برقرار رکھنے میں مذہبی رہنماؤں کا ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے، انہوں نے اپنے ماننے والوں کو یہی سبق دیا کہ وہ کیسے لوگوں کے درمیان آپسی میل جول کے ساتھ رہیں، ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک رہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ کافی عرصہ سے اس ملک کے باشندے آپس میں محبت و بھائی چارگی سے رہتے آئے ہیں لیکن اب جبکہ امن پسند سماج کو کچھ ایسے عناصر سے خطرہ لاحق ہوا جس سے سماج اخلاقی پستیوں کی جانب بڑھ رہا ہو تو ایک بار پھر سے ان سماجی رہنماؤں پر یہ ذمہ داری آتی ہے کہ وہ آگے آکر سماج اور ملک کو امن و شانتی کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

بدھ مذہب کے نمائندہ بھکشو گیان لوک نے کہا کہ سماج کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سماج کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے کا کام کریں، ایسے حالات میں جبکہ لوگ ایک دوسرے سے نفرت کر رہے ہوں ہم لوگوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہم انہیں محبت کا درس دیں۔

عیسائی سماج کے نمائندہ میتھیڈسٹ چرچ کے فادر آر بی رائے نے کہا کہ سماج میں اور بھی ایسے مسائل ہیں جن پر ہمیں غور و فکر کرنا چاہیے۔ ملک میں بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل پر گفتگو کرنی چاہئے اور ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے جس سے ملک تنزلی کا شکار ہو۔

دھارمک جن مورچہ

جین سماج کے نمائندہ ابھیشیک جین نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو چاہیے کہ اپنے ماننے والوں کے درمیان آپسی محبت اور بھائی چارگی کا سبق دیں اور انہیں اس بات کو بھی سمجھائیں کہ آپسی محبت سے ہی اس ملک کو نفرت کی آگ سے بچایا جاسکتا ہے۔

شیعہ مکتب فکر کے عالم دین مولانا سیف عباس نقوی نے کہا کہ اسلام اور دیگر مذاہب اس بات کی تعلیم دیتے ہیں کہ سبھی انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس لحاظ سے اگر سبھی مذاہب کے ماننے والے اپنے ہی مذہب کی تعلیمات پر عمل کریں تو آ پس میں محبت کرنے والے بن جائیں گے اور مذہب کے نام پر ہونے والے فسادات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: گیا:آپسی بھائی چارگی کو فروغ دینے کے لیے مذہبی اجلاس منعقد

واضح رہے کہ ان تمام پہلوؤں پر غور و فکر کے بعد سبھی مذہبی رہنماؤں نے ''دھارمک جن مورچہ'' کے نام سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کیا۔ جس کے مقاصد ہوں گے کہ آپسی محبت و بھائی چارہ کو فروغ دینے کے لئے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان گفتگو اور بات چیت کا سلسلہ شروع کرنا۔

دھارمک جن مورچہ
دھارمک جن مورچہ

سماج کی عام برائیوں کو ختم کرنے کے لئے سب مشترکہ کوشش کریں۔ سماج میں مختلف مذاہب کے متعلق پھیلی غلط فہمیوں کو دور کریں۔ سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرنے کی مکمل آزادی کا ماحول بنے۔ سماج کے کمزور اور دبے کچلے لوگوں کے حقوق میں مشترکہ طور پر کھڑے ہوں۔ بھارتی آئین کے ذریعہ ملی ہوئی ثقافتی اور مذہبی آزادی کے سلسلہ میں عوام کو بیدار کرنا۔

پریس کانفرنس میں بھکشو گیان لوک، بھکشو کوشل بودھ، فادر آر بی رائے، مولانا سیف عباس نقوی، ابھیشک جین، پی کے جین، دویندر پال ورما، برہما کمار نندنی، برہما کماری کسم، مولانا طاہر مدنی، ستیش ترپاٹی، ڈاکٹر ملک محمد فیصل، ایڈوکیٹ محمد اکرم خان وغیرہ موجود تھے۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں واقع ہوٹل عارف کیسلس میں مذہبی رہنماؤں کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جماعت انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ دنیا میں بھارت ہی ایک ایسا ملک ہے جہاں لوگ مختلف نظریہ رکھنے کے باوجود بھی ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال سے اس ملک نے اپنی اس وراثت کو سنبھال کر رکھا ہے، جو ابھی بھی اس ملک کی ایک اہم سرمایہ مانی جاتی ہے۔ اس وراثت کو برقرار رکھنے میں ہمارے مذہبی رہنماؤں و اداروں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگوں نے اپنے سیاسی فائدہ کے لئے اس وراثت کو نقصان پہونچانے کا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماج کے تانا بانا کو برقرار رکھنے میں مذہبی رہنماؤں کا ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے، انہوں نے اپنے ماننے والوں کو یہی سبق دیا کہ وہ کیسے لوگوں کے درمیان آپسی میل جول کے ساتھ رہیں، ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک رہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ کافی عرصہ سے اس ملک کے باشندے آپس میں محبت و بھائی چارگی سے رہتے آئے ہیں لیکن اب جبکہ امن پسند سماج کو کچھ ایسے عناصر سے خطرہ لاحق ہوا جس سے سماج اخلاقی پستیوں کی جانب بڑھ رہا ہو تو ایک بار پھر سے ان سماجی رہنماؤں پر یہ ذمہ داری آتی ہے کہ وہ آگے آکر سماج اور ملک کو امن و شانتی کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

بدھ مذہب کے نمائندہ بھکشو گیان لوک نے کہا کہ سماج کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سماج کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے کا کام کریں، ایسے حالات میں جبکہ لوگ ایک دوسرے سے نفرت کر رہے ہوں ہم لوگوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہم انہیں محبت کا درس دیں۔

عیسائی سماج کے نمائندہ میتھیڈسٹ چرچ کے فادر آر بی رائے نے کہا کہ سماج میں اور بھی ایسے مسائل ہیں جن پر ہمیں غور و فکر کرنا چاہیے۔ ملک میں بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل پر گفتگو کرنی چاہئے اور ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے جس سے ملک تنزلی کا شکار ہو۔

دھارمک جن مورچہ

جین سماج کے نمائندہ ابھیشیک جین نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو چاہیے کہ اپنے ماننے والوں کے درمیان آپسی محبت اور بھائی چارگی کا سبق دیں اور انہیں اس بات کو بھی سمجھائیں کہ آپسی محبت سے ہی اس ملک کو نفرت کی آگ سے بچایا جاسکتا ہے۔

شیعہ مکتب فکر کے عالم دین مولانا سیف عباس نقوی نے کہا کہ اسلام اور دیگر مذاہب اس بات کی تعلیم دیتے ہیں کہ سبھی انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس لحاظ سے اگر سبھی مذاہب کے ماننے والے اپنے ہی مذہب کی تعلیمات پر عمل کریں تو آ پس میں محبت کرنے والے بن جائیں گے اور مذہب کے نام پر ہونے والے فسادات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: گیا:آپسی بھائی چارگی کو فروغ دینے کے لیے مذہبی اجلاس منعقد

واضح رہے کہ ان تمام پہلوؤں پر غور و فکر کے بعد سبھی مذہبی رہنماؤں نے ''دھارمک جن مورچہ'' کے نام سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کیا۔ جس کے مقاصد ہوں گے کہ آپسی محبت و بھائی چارہ کو فروغ دینے کے لئے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان گفتگو اور بات چیت کا سلسلہ شروع کرنا۔

دھارمک جن مورچہ
دھارمک جن مورچہ

سماج کی عام برائیوں کو ختم کرنے کے لئے سب مشترکہ کوشش کریں۔ سماج میں مختلف مذاہب کے متعلق پھیلی غلط فہمیوں کو دور کریں۔ سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرنے کی مکمل آزادی کا ماحول بنے۔ سماج کے کمزور اور دبے کچلے لوگوں کے حقوق میں مشترکہ طور پر کھڑے ہوں۔ بھارتی آئین کے ذریعہ ملی ہوئی ثقافتی اور مذہبی آزادی کے سلسلہ میں عوام کو بیدار کرنا۔

پریس کانفرنس میں بھکشو گیان لوک، بھکشو کوشل بودھ، فادر آر بی رائے، مولانا سیف عباس نقوی، ابھیشک جین، پی کے جین، دویندر پال ورما، برہما کمار نندنی، برہما کماری کسم، مولانا طاہر مدنی، ستیش ترپاٹی، ڈاکٹر ملک محمد فیصل، ایڈوکیٹ محمد اکرم خان وغیرہ موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.