پروفیسر بشیر عالم صدر شعبہ نے مباحثے کے شرکا اور شعبے کے سابق فارغین کا خیرمقدم کیا اور مادر علمی کی ہمہ جہت ترقی کے لیے اس کے طلبا اور ادارے کے درمیان مضبوط رشتے اور تعلقپر زور دیا۔ اس پروگرام میں پروفیسر تنویر احمد، پروفیسر محمد امجد ، فیاض احمد اور دیگر فیکلٹی اراکین موجود تھے۔
سچن گور کو فاؤنڈر۔مکس آرگ نے مسائل کی شناخت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ان کے حل تلاش کرنے پر اصرار کیا۔ انہوں نے طلبا سے زور دے کر کہا کہ وہ اپنے اسٹارٹ اپ شروع کرنے سے متعلق غور وفکر کریں۔
ظفر احمد کو فاؤنڈر مصنوعی ذہانت وڈیجیٹل ورلڈ پرائیویٹ لمٹیڈ ، سنگا پور نے طلبا کو قناعت پسندی کے ساتھ انہیں خود پر اعتماد کرنے کی صلاح دی۔ انہوں نے طلبا سے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے میدان میں انتہائی جانفشانی سے کام لیں اور کہا کہ انڈسٹری میں اس کا رول بہت تیزی سے ارتقا پذیر ہے۔ انہوں نے طلبا کو انٹرنشپ کرنے میں اپنی مدد کی بھی پیش کش کی۔
یہ بھی پڑھیں:
آئی ایچ جی ایف دہلی میلہ، کل سے شروع ہوگا
شعیب فیضان، سینئر کلاؤڈ انجینئر،ویریسک انالیٹکس نیویارک، امریکہ نے جامعہ سے ابھی امریکہ میں ملازمت تک کے اپنے سفر کی تفصیلات سے طلبا میں تحریک پیدا کی۔ انہوں نے طلبا سے پرزور انداز میں کہا کہ وہ کلاؤڈ خدمات اورنیٹ ورک ڈاٹا انالیکٹکس کے میدان میں پروجیکٹس تلاش کریں۔ صنعت میں آئے دن ہورہی تبدیلیوں پر نگاہ رکھتے ہوے خود کو ان سے ہم آہنگ رکھنے سے متعلق بھی انہوں نے طلبا کو آگاہ کیا۔
محترمہ ارانیکا مہاجن ، سینئرسافٹ ویئر انجینئر گوگل، امریکہ نے ٹیکنالوجی اور اطلاعات کے ضمن میں انڈسٹری میں جاری موجودہ رجحانات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ ان دنوں آن لائن تکنیکی سرٹیفکیٹ کا چلن ہے تاہم ان سے آئی ٹی میں کامیاب مستقبل کے ساتھ متعلقہ شعبہ کے اہم تصورات کی معلومات کی بھی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
محترمہ سنیکا کل شریتھا، سینئر پروڈکٹ منیجر،ڈاکومنٹ کلاؤڈ بزنس اکائی، اڈوب سسٹم نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا کہ زندگی میں کامیابی کا کوئی ایک راستہ نہیں ہے۔
اپنا مثال دیتے ہوئے انہوں ے کہا کہ انہو ں نے ایسے مقام پر اتنے لمبے عرصے تک رہ کر اس کے لے راستہ دکھادیا ہے۔ انہوں نے طلبا کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کریئر کے تئیں ہمیشہ متجس رہیں اور اس جذبہ کو کبھی نہ چھوڑیں۔ان کے علاوہ کئی دیگر سابقین طلبا نے خطاب کیا اور طلبا سے روشن مستقبل کی تلاش کے لیے جددوجہدکرنے کی تلقین کی۔