محکمہ انکم ٹیکس نے ایک فنٹیک کمپنی کے دہلی اور گروگرام میں واقع کمرشیل اور رہائشی کمپلکسوں پر چھاپے اور جانچ کی کارروائی کرکے بڑے پیمانہ پرمشتبہ کاروبار کو پکڑا ہے۔ یہ فن ٹیک کمپنی موبائل ایپ کے ذریعہ کم مدت کا پرسنل لون دستیاب کراتی ہے۔
محکمہ انکم ٹیکس نے بدھ کو بتایا کہ یہ کارروائی نو نومبر کو کی گئی۔ یہ کمپنی جزوی ابتدائی سرمایہ کے ساتھ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے ذریعہ ہندستان آئی لیکن اس نے قرضوں کی شکل میں ہندستانی بینکوں سے بڑا ورکنگ سرمایہ قر ض کے طورپر لے رکھا ہے۔ اس کمپنی کا بزنس ماڈل سرمایہ کے ہائی روٹیشن پر ٹکا ہوا ہے۔ یہ بات کمپنی کے کاروبار کے پہلے سال میں ہی دس ہزار کروڑ کے ٹرن اوور سے واضح ہوتی ہے۔
محکمہ کے مطابق جانچ کے دوران صاف ہوا ہے کہ کمپنی مبینہ طورپر قرض کے لئے کافی اونچی پروسیسنگ فیس لیتی آرہی ہے۔ اس سے قرض لینے والوں پر قرض کا بوجھ کافی بڑھتا جارہا ہے۔ اس کمپنی کا مالکانہ حق کیمین آئلینڈ میں واقع ایک گروپ کے پاس ہے اور اس کا کنٹرول پڑوسی ملک کے ایک شخص کے پاس ہے۔
تفتیش کے دوران یہ پتہ چلا کہ کمپنی نے غیرممالک میں کام کررہے اس گروپ کی اپنی ہی کمپنیوں کو دو سال میں سروس لینے کے بہانے تقریباً پانچ سو کروڑ روپے بھیجے ہیں۔ محکمہ کی رائے میں گروپ کی کمپنیوں کو بھیجی گئی یہ رقم یا تو دی گئی سروس کے عوض کافی زیادہ ہے یا پھر غلط ہے۔ شواہد سے یہ بھی صاف ہوا ہے کہ ویب پر مبنی درخواست کے ذریعہ قرض دینے کے اس بزنس کا کنٹرول بیرون ملک سے کیا جارہا ہے۔ جانچ کے دوران غیرملکی شہریوں سمیت اہم لوگوں کے بیانات لئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:محکمہ انکم ٹیکس کا پی ایف آئی کو نوٹس
محکمہ کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں آگے کی تفتیش جاری ہے۔
یو این آئی