علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے زیر اہتمام آج یونیورسٹی پولی ٹینک آڈیٹوریم میں 'دماغی صحت اور کووڈ 19 چیلنجز اور مستقبل کے امکانات' پر ایک بین الاقوامی کانفرنس آن لائن اور آف لائن موڈ میں کیا گیا۔ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ماہرین نے لوگوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر کووڈ وبائی مرض کے گہرے منفی اثرات پر غور و خوض کیا۔ Conference on Mental Health In Aligarh
مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ اس وبائی مرض نے تمام لوگوں کی ذہنی صحت کو کسی نہ کسی حد تک متاثر کیا ہے اور ان کی نفسیاتی صحت کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ سے قوموں اور برادریوں میں بے چینی، تناؤ ڈپریشن کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ پروفیسر منصور نے کہا کہ وبا کے بعد کی دنیا چیلنجز سے بھری ہوئی ہے، جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس لوگوں کے فوری خدشات پر سائنسی غورو خوض کے لیے ایک ضروری پلیٹ فارم فراہم کرے گی اور مسائل کے حل اور بر وقت تدارک کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے ان لوگوں کے نفسیاتی صدمے پر بھی بات کی جو بلیک فنگس میں مبتلا تھے اور کس طرح اسکول جانے والے طلباء کو لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کے دوران نقصان اٹھانا پڑا۔ مہمان خصوصی، پروفیسر اشوک کمار ساہا (جگن ناتھ یونیورسٹی، ڈھاکہ، بنگلہ دیش) نے کہا کہ اس اہم مسئلے پر فعال شرکت اور سائنسی غور و خوض ہمیں ایک ممکنہ حل کی طرف لے جائے گی، جو نہ صرف دماغی صحت کے پیشہ ور افراد کے لیے، بلکہ لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔ عام طور پر یہ سب کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام لوگوں میں ڈپریشن، بے چینی، تناؤ، گھبراہٹ جنون کی علامات، نیند کی خرابی، ڈیلیریم، سائیکوسس اور خودکشی میں اضافہ ہو ہے اور ہمیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اس کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ مہمان مقرر، پروفیسر مناتی پانڈے (جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نئی دہلی) نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح کووڈ وبائی مرض نے بڑے پیمانے پر بیماری اور اموات کے مسائل پیدا کیے ہیں، اور اس نے معیشت کے ساتھ ساتھ عام لوگوں اور خاص طور سے بزرگوں کی ذہنی صحت پر اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد کو اجتماعی مسائل کے حل کو سمجھنے اور فراہم کرنے کا کام سونپا گیا ہے اور یہ کانفرنس ہمیں دنیا کے مختلف کونوں سے جمع اسکالرز کو سننے اور اس بات پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ ہر کسی کے لیے امن اور بہبود کو کیسے بحال کیا جائے۔ پروفیسر مرزا اسمر بیگ (ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز) نے کہا کہ "کووڈ وبائی مرض سے ہر شخص کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ اس نے جاتے جاتے سنگین ذہنی صحت اور جذباتی بہبود کے مسائل والے لوگوں کو پیچھے چھوڑا ہے۔ اس منظر نامے میں یہ ضروری ہے کہ مختلف شعبوں کے ماہرین اور اسکالرز اس کے حل پر بات کرنے کے لیے جمع ہوں"۔
خطبہ استقبالیہ میں، پروفیسر اسماء پروین، چیئر پرسن، شعبہ نفسیات، نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد ، ماہرین تعلیم اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کو وبائی مرض کے بعد کی دنیا میں موجودہ چیلنجز کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے میں مدد کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: AMU ایشیائی لائبریریوں کی چھٹی بین الاقوامی کانفرنس اے ایم یو میں شروع