بھارت سے کل 275 یہودی پیر کو اسرائیل کا سفر کرنے والے تھے۔ شاوی اسرائیل نامی غیر سرکاری تنظیم اسرائیل آنے کے خواہشمند (معدوم ہورہی یہودیوں کی اس نسل کے افراد) کی وطن واپسی کے لئے مہم چلا رہی ہے اور اس نے اسرائیل میں بسنے والے بینے ئی میناشے برادری کے بیشتر افراد سے اس سلسلہ میں بات چیت کی ہے۔
بینے ئی میناشے برادری کے افراد شمال مشرقی ریاستوں جیسے منی پور اور میزورم میں رہتے بستے ہیں، ان میں سے ایک یہودی نے کہا ک 'وہ 38 یہودی جو کورونا انفیکشن سے متاثر تھے، ان کے کنبہ کے دیگر افراد بھی ان کے ساتھ رہ گئے اور جب وہ انفیکشن سے شفایاب ہوں گے اور ان کا کورنٹائن مکمل ہوجائے گا تو سبھی بعد میں اسرائیل آئیں گے۔'
- سبھی کو عبرانی زبان سکھائی جائے گی
انہوں نے کہا کہ 'یہودی مہاجروں کی نئی کھیپ کو ابتدائی طور پر ایک عارضی مرکز میں رکھا جائے گا جہاں انہیں عبرانی زبان اور اس سے متعلق دیگر چیزیں پڑھائی جائیں گی اور پھر وہ اسرائیل کے مشرقی حصے میں آباد ہوں گے۔'
میڈیا رپورٹ میں پہلے کہا گیا تھا کہ اسرائیلی وزارت صحت کووڈ 19 کے انفیکشن کی وجہ سے پورے گروپ کے داخلے کو روکنے پر غور کر رہی تھی، لیکن وزارت امیگریشن اور یہودی ایجنسی کے دباؤ کے تحت، ایسے افراد کو جو انفیکشن سے پاک پائے گئے تھے، اجازت دے دی۔
وزارت امیگریشن کے مطابق اس کمیونٹی کے تارکین وطن کی اس تازہ کھیپ کے بعد، ان کی تعداد بڑھ کر 2500 سے زیادہ ہوجائے گی۔